بابری مسجد۔ رام جنم بھومی حق ملکیت کے مسلم فرقہ کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون کو دھمکی و بد دعائیں۔ سپریم کورٹ سے نوٹس جاری

,

   

نئی دہلی: بابری مسجد۔ رام جنم بھومی حق ملکیت عدالت عظمیٰ میں لڑرہے مسلم فرقہ کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون کو دھمکی ملی ہے کہ وہ مقدمہ سے دستبردار ہوجائیں ورنہ انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ چنانچہ مقدمہ عدالت میں مقدمہ لڑہے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے دھمکی کے خلاف پٹیشن دائر کی گئی۔سپریم کورٹ پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے دھمکی دینے والوں کے خلاف نوٹس جاری کیا ہے۔

واضح رہے کہ سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون کو چینائی کے پروفیسر شیمو گنم کی جانب سے دھمکی د ی گئی تھی۔ جس پر منگل کے روز چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی اور پٹیشن کو سماعت کیلئے قبول کرتے ہوئے پروفیسر شیمو گنم اور راجستھان کے سنجے کلال بجرنگی کونوٹس جاری کی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ اندرون دوہفتوں میں وہ عدالت میں اپنا جواب داخل کریں۔

ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول کی جانب سے داخل کردہ عرض داشت پر سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عدالت کو ڈاکٹر راجیو دھون کو ملنے والی دھمکی کے بارے میں بتایا۔جس کے بعد عدالت نے عرضداشت سماعت کے لئے قبول کرلیا اور دو ہفتوں بعد اس کی سماعت کرنے کے احکام جاری کئے۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں چینائی کے ایک پروفیسر شیمو گنم نے ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون کو خط لکھ کر بابری مسجد معاملہ میں مسلمانوں کی جانب سے کیس نہ لڑنے کی بات کہی اور انہیں بددعاء بھی۔ خط میں انہوں نے لکھا تھاکہ تعجب ہے کہ ایک سینئر ایڈوکیٹ جس کا تعلق ہندو مذہب سے ہے اس نے اپنا ایمان فروخت کر کے مسلمانو ں کی حمایت میں بحث کررہا ہے اس کیلئے ہندو تمہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔

شیمو نے مزیدلکھا کہ ہم نے 1941سے تاب تک 50لاکھ مرتبہ گائتری منتر پڑھا ہے اور 1958سے تاحال 27ہزار مرتبہ گیتاپڑھی ہیاو ر ہم بد دعادیتے ہیں کہ جب وہ عدالت میں بحث کرنے کھڑے ہوں تو ان کی زبان پھسل جائے، پیر کانپنے لگے، آنکھ کی روشنی چلی جائے او رآپ بہرے ہوجائیں وغیرہ وغیرہ۔ ڈاکٹر راجیو دھون کو خط موصول ہونے کے بعد جمعیۃعلماء ہند کی جانب سے ایڈوکیٹ اعجاز مقبول نے آئین ہند کی دفعہ 129/ کے تحت توہین عدالت کی پٹیشن عدالت میں داخل کی تھی جس پر سماعت آج عمل میں آئی۔