بابری مسجد : سماعت کے آخری ہفتہ سے پہلے اجودھیا میں دفعہ 144 نافذ ، جانیں کیوں؟

,

   

اترپردیش کے اجودھیا میں بابری مسجد تنازع کے ممکنہ فیصلہ کو لے کر دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے ۔ ضلع افسر انوج جھا نے اجودھیا میں دفعہ 144 لگائی ہے ، جو 10 دسمبر تک نافذ رہے گی ۔ حالانکہ اجودھیا میں آنے والے عقیدتمندوں اور دیوالی مہوتسو پر دفعہ 144 کا کوئی اثر نہیں ہوگا ۔

کہا جارہا ہے کہ دفعہ 144 نافذ کرنے کے پیچھے اجودھیا تنازع کا ممکنہ فیصلہ اور وشو ہندو پریشد کے دیپاتسو منانے کا مطالبہ ہے ۔ ساتھ ہی مسلم فریق نے بھی اس پر شدید اعتراض کیا ہے ۔ وہیں اجودھیا پر آنے والے فیصلہ کو لے کر ضلع انتظامیہ پوری طرح سے الرٹ ہے۔

دراصل وشو ہندو پریشد نے اس مرتبہ گربھ گرہ میں براجمان رام للا کے ساتھ دیوالی منانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وی ایچ پی کے میڈیا انچار شرد شرما نے کہا ہے کہ اس مرتبہ تو 51 ہزار دیپ رام للا کے سامنے جلائے جائیں گے ، لیکن آنے والی دیوالی سے پہلے رام للا کا عظیم الشان مندر بنے گا ۔

تو وہیں دیپاتسو کے مطالبہ کو لے کر مسلم فریق نے بھی سخت رخ اختیار کیا ہے ۔ مسلم فریق حاجی محبوب نے کہا کہ متنازع احاطہ میں اگر وشو ہندو پریشد کو دیپ جلانے کی اجازت ملتی ہے ، تو مسلم سماج بھی متنازع احاطہ میں نماز پڑھنے کی اجازت کا مطالبہ کرے گا۔

حاجی محبوب نے کہا کہ متنازع احاطہ میں سپریم کورٹ کا حکم نافذ ہوتا ہے ۔ وہاں کسی بھی طرح کے پروگرام کی اجازت نہیں ملنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وشو ہندو پریشد کو اجازت ملتی ہے ، تو مسلم سماج بھی نماز پڑھنے پر غور کرے گا ۔