بنگلورو۔ تعلیمی اداروں میں ہم آہنگی کو فروغ دینا نہایت اہم اور حساس مسلئے ہے تاکہ قوم کی تعمیر میں یہ کام موثر ثابت ہوسکے‘
وہیں مذکورہ ملک میں ایودھیا مالکانہ حق معاملے میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کو تسلیم کیاہے‘ ایک آر ایس ایسکے ادرے نے بابری مسجد کی شہادت پر طلبہ کے ذریعہ تمثیلی مظاہرے کو اسکول پروگرام کاحصہ بنایاگیاہے
۔نیوز 18کح خبروں کی مطابق آر ایس ایس منتظمین کی جانب سے چلائے جانے والے خانگی اسکول نے کرناٹک میں یہ پروگرام انجام دیاہے۔
مذکورہ ویڈیو فوٹیج جو پروگرام کا سوشیل میڈیاپر وائیرل ہوا ہے جس میں دیکھایاجارہا ہے کہ طلبہ کا ایک گروپ سفید اور وبھگوا لباس زیب تن کئے ہوئے ہیں بابری مسجد کے ایک بڑے پوسٹر کے اردگرد کھڑے ہیں اورنعرے لگارہے ہیں ’’سری رام چندر کی جئے“ اور ”بھارت ماتا کی جئے“۔
آر ایس ایس کے بااثر لیڈر کالکادکا پربھاکر بھٹ ٹرسٹ کے تحت مذکورہ اسکول چلاتے ہیں جودائیں بازو تنظیموں کے ساوتھ سنٹرل علاقے کے رکن بھی ہیں۔ اس ویڈیو میں 1992کے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے دی گئی کامینٹری پس منظر میں سنائی دیتی رہی ہے۔
اسکول کی تقریب ”کردیوستاوا“ میں مرکزی وزیر برائے کمیکل اورفرٹیلائزرس ڈی وائی سندانند گوڑا کے علاوہ پانڈیچری کی ایل جی کرن بیدی نے بطور پر مہمان خصوصی اتوار کے روز منگلورو میں رام ویدیا کیندر میں منعقد ہوئی تقریب میں شرکت کی ہے۔
انڈین یوتھ کانگریس کے قومی مہم انچارج سریواستو وائی بی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ ”کرناٹک میں ایک اسکول آر ایس ایس کے لیڈر چلاتے ہیں انہوں نے طلبہ کو بابری مسجد کی شہادت پر تمثیلی مظاہرہ کروایا۔
اگر آر ایس ایس اور بی جے پی ہمارے سماج پر مکمل قبضہ کرلیتی ہے تو ملک کامستقبل اس طرح کاہوگا۔اور یہی وجہہ ہے کہ ہم پر اس کو روکنے کی ذمہ داری ہے“۔
پروگرام کے متعلق بات کرتے ہوئے کانگریس ترجمان وی ایس اگراپا نے کہاکہ پروگرام کاایجنڈہ”ہندوؤں پر اثر انداز ہونا“ ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”مذکورہ اسکول نے اس طرح کے پروگرام کو یقینی بنایاہے او راس کے 3800سے زائد اسکولی طلبہ نے منگلور و کے قریب میں سری رام ویدیاکیندر میں منعقدہ اس سالانہ تقریب میں حصہ بھی لیاہے“