بدعنوانیوں کی پردہ پوشی کیلئے حجاب کو تنازعہ بنایا گیا

,

   

سیاسی مفادات کیلئے طلبہ کے مستقبل سے بی جے پی کا کھلواڑ ،نوجوانوں کو آپس میں لڑوانے کی سازش:کانگریس

نئی دہلی۔ کانگریس طالبات کے حجاب پہننے کے حق کے لیے احتجاج کرنے والی لڑکیوں کی کھلی حمایت میں سامنے آئی ہے۔ پارٹی نے بی جے پی پر الزام لگایا ہے کہ وہ بدعنوانی کو چھپانے کے لیے حجاب کا مسئلہ چھیڑ رہی ہے۔ کانگریس نے کہا کہ بنگلورو تعلیم اور ملازمتوں کا مرکز ہے، شہر اور کرناٹک کی کثیر لسانی، کثیر نسلی، کثیر ثقافتی شناخت ترقی کا ایک رہنما اصول رہا ہے۔کرناٹک کے انچارج کانگریس جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجیوالا نے ایک کھلا خط لکھا اور کہا کہ بدعنوانی اور غلط حکمرانی کی بدبو سے تنگ آکر کرناٹک کی بی جے پی حکومت اور اس کے مفادات صرف اتحاد اور روح کو توڑنے کے لیے غیر ضروری کرناٹک کے طلباء اور نوجوان کے مسائل پیدا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ والدین، طلباء اور بچوں سے درخواست کریں گے کہ وہ کسی بھی طرف کے ایک فیصد جنونیوں کی خود غرضانہ بیان بازی کو اپنا مستقبل قربان کرنے کی اجازت نہیں دیں کیونکہ انہیں آپ کی تعلیم، آپ کی تعلیمی اہمیت ، آپ کی روشن خیالی سے اور مستقبل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے وہ صرف اپنے ناکام سیاسی مفادات کو سہارا دینے میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ طلبہ برادری کو کوویڈ کے ساتھ ساتھ بی جے پی حکومت کی چیلنج کا مقابلہ کرنا ہے جوحکومت میں سراسر نااہلی کی وجہ سے تعلیمی میدان میں اور گزشتہ دو سالوں سے فائدہ مند علم حاصل کرنے والے شعبہ کو میں شدید دھکا لگا ہے۔سرجے والا نے مزید کہا کہ بہت سے امتحانات آنے والے ہیں، پی یو سی کے امتحان سب سے اہم ہیں۔ جب ہمارے طلباء امتحانات کی تیاری میں مصروف ہیں، یہ ڈھیٹ عناصر کرناٹک کا مستقبل تاریک کرنا چاہتے ہیں، یعنی طلباء￿ برادری کو علامتوں ، پتھروں اور چھریوں سے ایک دوسرے سے لڑوانا چاہتے ہیں۔ اگر طلباء اور بچے ان کے مذموم عزائم کے سامنے جھک گئے تو ان کی سیاست کی قربان گاہ پر ان کا تعلیمی مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین نے ہمیں جو آزادی اور مساوات دی ہیں وہ بے معنی ہوگئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا’’آئیے نفرت کے اس ایجنڈے کو مسترد کریں اور دوست بننا جاری رکھیں، ہاتھ تھامے اور ایک بہتر مستقبل کے لیے ایک ساتھ چلتے رہیں۔ مقدس شنکراچاریہ، رامانوج اور بساونا کی اس سرزمین میں، ہندو۔مسلم۔عیسائی۔بدھ۔پارسی ہزاروں سالوں سے ایک ساتھ رہے ہیں۔ درحقیقت، ہم فخر کے ساتھ ایک دوسرے کی ثقافت اور طریقوں کا احترام کرنے آئے ہیں،‘‘ ۔