لندن۔ 24 مئی (یو این آئی) پاکستان کی سیاسی،سماجی اور معاشی اتھل پتھل کا اثر اب پاکستانی شہریوں پرنظر آنے لگا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کو چھوڑ کر بیرون ملک رخت سفر باندھ رہے ہیں۔ برطانیہ کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25-2024 کے دوران پاکستانی شہریوں نے سب سے زیادہ تعداد میں برطانیہ میں پناہ کی درخواستیں دائر کیں، اس مدت کے دوران کل 11 ہزار 48 پاکستانیوں نے پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ ٹروتھ انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستانیوں کی جانب سے موصول ہونے والی درخواستیں مجموعی درخواستوں کا 10.1 فیصد ہیں، یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے ، جب پاکستانی قومیت کی بنیاد پر پناہ کی درخواستیں تیسرے نمبر پر تھیں۔ برطانیہ میں پناہ کی مجموعی درخواستوں کی تعداد مارچ 2025 تک کے سال میں ایک لاکھ 9 ہزار 343 تک پہنچ گئی، جو 2001 میں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ تعداد ہے ۔ یہ گزشتہ سال یعنی مارچ 2024 میں ختم ہونے والے 12 ماہ کے دوران ریکارڈ کی گئی 93 ہزار 150 درخواستوں کے مقابلے میں 17 فیصد اضافہ ہے ۔ پاکستانی شہریوں کی جانب سے پناہ کی درخواستوں میں تیزی سے اضافہ قابل ذکر ہے ، کیوں کہ مالی سال 24-2023 میں پاکستانیوں کی جانب سے 7 ہزار 3 درخواستیں دی گئی تھیں، جو کل درخواستوں کا 7.5 فیصد تھیں، 25-2024 کے اعداد و شمار ایک بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتے ہیں، اور اب پاکستان نے اُن ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جو تاریخی طور پر سرفہرست رہے ہیں۔ پاکستان کے بعد افغان شہری دوسرے نمبر پر رہے ، جنہوں نے 8 ہزار 69 پناہ کی درخواستیں دائر کیں 7.4 فیصد ، جو گزشتہ سال کی 9 ہزار 738 درخواستوں 10.5 فیصد سے کم ہیں، جب افغانستان سرفہرست ملک تھا۔
شامی شہریوں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا، جنہوں نے 6 ہزار 175 درخواستیں دائر کیں 5.6 فیصد، جو 24-2023 میں 4 ہزار 232 4.5 فیصدتھیں۔ پناہ کے متلاشی افراد کی ایک بڑی تعداد 33 فیصد کشتیوں کے ذریعہ برطانیہ پہنچی، جو غیر قانونی ہجرت کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو اجاگر کرتی ہے ۔ اگرچہ نئی پناہ کی درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے ، لیکن زیر التوا مقدمات کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے ، مارچ 2025 تک ایک لاکھ 9 ہزار 536 افراد ابتدائی فیصلے کے منتظر تھے ، جو دسمبر 2024 میں زیر التوا ایک لاکھ 24 ہزار 802 مقدمات کے مقابلے میں 12 فیصد کمی ہے ۔