برطانیہ میں سیاہ فام پولیس عہدیداروں کے تقررات کا مطالبہ

   

لندن : انگلینڈ اور ویلز کی فورسز میں سیاہ فام افسران یہاں تک کہ بی اے ایم ای عملے میں بھی کمی سامنے آنے کے بعد سیاہ فام پولیس افسران کی بھرتی کی شرح میں اضافہ کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ نیشنل بلیک پولیس ایسوسی ایشن کا کہناہے کہ سیاہ فام افراد پر پولیس کے اختیارات کے غلط اور بیجا استعمال سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمیونٹی کے کم لوگوں کو پولیس میں کیریئر بنانے کی ترغیب دی گئی ہے۔ ہوم آفس کے اعدادوشمار کے مطابق مارچ کے آخر تک انگلینڈ اور ویلز کی 43 پولیس فورس میں سیاہ فام، ایشیائی اور اقلیتی نسلی پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی پولیس میں نمائندگی ایک ہزار افسروں میں صرف 73 ہے جبکہ گزشتہ سال یہ تناسب ایک ہزار میں 69.4 تھا۔ ہوم آفس نے اعتراف کیا ہے کہ پولیس میں نمائندگی کی یہ شرح آبادی کے اعتبار سے کم ہے، کیونکہ ایک ہزار افراد میں BAME کی شرح 145.2 ہے جبکہ حال ہی میں شائع ہونے والے اعدادوشمار سے سیاہ فام افراد کی شرح میں بدترین عدم مساوات کا انکشاف ہوا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق ایک ہزار میں سے سیاہ فاموں کی تعداد 12.6 ہے جبکہ ایک ہزار میں ان کی شرح 33.7 ہے۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ پولیس میں موجود سیاہ فام افسران کے مقابلے میں سیاہ فام افراد کی شرح تین گنا زیادہ ہے، سیاہ فام افسران کی تعداد کا یہ تفاوت کم وبیش دوتہائی فورسز میں موجود ہے۔۔ نیشنل بلیک پولیس ایسوسی ایشن کے صدر اینڈی جارج کا کہنا ہے کہ پولیس فورس اپنی صفوں میں بڑھتے ہوئے عدم تنوع کو کم یا ختم کرنے کے حوالے سے انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ حکومت کی جانب سے 2023تک 20,000مزید اہلکار بھرتی کرنے کا اعلان پولیس فورس میں موجود یہ عدم مساوات ختم کرنیکا باعث بنے گا۔