بعض علاقائی جماعتوں کی بی جے پی کے بجائے کانگریس سے لڑائی تعجب خیز

   

علاقائی جماعتوں کے محاذ کی تائید سے سلمان خورشید کا انکار

کولکتہ ۔13 مئی ۔( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس کے سینئر قائد سلمان خورشید نے کہاکہ بی جے پی سے زیادہ حزب مخالف کی بعض علاقائی سیاسی جماعتیں کانگریس سے مسابقت کرنا چاہتی ہیں۔ انھوں نے یہ بات بہت زور دے کر کہی کہ یہ جماعتیں الیکشن سے قبل کانگریس کو بُرا بھلا کہہ کر الیکشن کے نتائج کے بعد اس کی حمایت کی توقع نہیں کرسکتیں۔ سلمان خورشید نے کسی بھی سیاسی جماعت کا نام لئے بغیر کہاکہ علاقائی جماعتیں ’’عارضی سیاست‘‘ سے دور رہیں اور اصولی سیاست کا راستہ اپنائیں اور اس امکان کو مسترد کردیا کہ کسی علاقائی محاذ یا بی جے پی کی قیادت میں این ڈی اے 23 مئی کے بعد برسراقتدار آجائے گی ۔ انھوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہاکہ جہاں تک اُصولی سیاست کا تعلق ہے بعض جماعتیں اس میں افسوسناک حد تک کمزور ہیں۔ جب ان سے دریافت کیا گیا کونسی جماعتیں سیاسی اصولوں کے لحاظ سے کمزور ہیں تو کانگریس کے یوپی کے سابق صدر سلمان خورشید نے جواب دیا کہ ’’جو ہمارے ساتھ نہیں ہیں ‘‘ ۔ انھوں نے اس سوال کہ جواب میں کہ آیا کانگریس کی قیادت میں قائم یو پی اے کے دروازے الیکشن نتائج کے بعد بھی ترنمول کانگریس کیلئے کھلے رہیں گے ۔ سلمان خورشید نے کہاکہ اس بات پر ترنمول کانگریس کو غور کرنا چاہئے۔ 66 سالہ قانون داں اور سیاستداں سلمان خورشید نے کہاکہ ہم نے ہر ایک کو پیشکش کی تھی کہ وہ ہمارے ساتھ آئے مگر انھوں نے اس پیشکش کو قبول نہیں کیا ۔ اب یہ ان کا کام ہے کہ وہ اپنا کوئی مضبوط ارادہ کریں ۔ انھوں نے بیان کیا کہ یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ وہ یا تو یو پی اے میں شریک ہوں گے یا این ڈی اے میں اور اب یہ ان کے ورکروں ، ان کے حمایتیوں اور خود ان کا کام ہے کہ وہ کوئی فیصلہ کریں ۔ ایس پی ۔ بی ایس پی اور غیر این ڈی اے جماعتوں کی مجہول عوامی فیصلہ کی صورت میں کانگریس کی تائید کے متعلق جب ان سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہاکہ انھیں امید ہیکہ وہ پارٹیاں جو بی جے پی سے لڑائی کا دعویٰ کرتی ہیں وہ بھگوا پارٹی کی مخالفت کے معاملے میں مستقل مزاج رہیں گی۔ سلمان خورشید نے کہاکہ انھیں سخت تعجب اور حیرانی ہوئی کہ بعض علاقائی جماعتیں بی جے پی سے لڑنے کے بجائے کانگریس سے لڑنے پر زیادہ مائل ہیں۔ سلمان خورشید نے انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد علاقائی جماعتوں کے متفقہ محاذ کی تائید سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ جن جماعتوں نے کانگریس کو بُرا بھلا کہا ہے کانگریس ان کی کس طرح تائید کرسکتی ہے ۔ انھوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ کانگریس زیرقیادت حکومت تشکیل پائے گی ۔