بلقیس بانو کیس کے مجرمین کی رہائی کے پس پردہ سیاسسی مقصد کارفرما

,

   

بلقیس بانو اس وقت 19سال او رپانچ ماہ کی حملہ تھیں جب ان کی اجتماعی عصمت ریزی ہوئی تھی
نئی دہلی۔ اسلامی تنظیم جماعت اسلامی ہند (جے ائی ایچ) نے ہفتہ کے روز بلقیس بانو کیس کے مجرمین کی رہائی کے پس پردہ سیاسی مقصد کارفرما ہونے کاالزام لگایاہے۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے ائی ایچ کے نائب صدر انجینئر سلیم نے کہاکہ ”بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی اور اس کے خاندان کے سات لوگوں کے قتل میں ملوث عمر قید کی سزا کاٹ رہے ملزمین کی رہائی کو یقینی بنانے میں گجرات حکومت کا رول افسوس ناک ہے۔ ایسے فیصلے جس کا مقصد کسی ایک مخصوص طبقے کو خوش کرنا اور سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہے‘ انتہائی قابل اعتراض ہے“۔

انہوں نے کہاکہ جے ائی ایچ اس فیصلے کی مذمت کرتی ہے اورامید کرتی ہے کہ عدالت عظمیٰ اس معاملے میں مداخلت کریگی اور تاکہ سرکاری حکومتی پالیسی کی آڑ میں کی گئی سنگین ناانصافی کو ختم کیاجاسکے۔

انہوں نے کہاکہ ”معافی کی پالیسی ان پر لاگو ہونی چاہئے جو جیلوں میں معمولی جرائم کی وجہہ سے سڑ رہے ہیں ان کے لئے نہیں ہونا چاہئے جو خوفناک جرائم جیسے عصمت ریزی او رقتل میں ملوث ہیں“۔

اگر ریاستی حکومتیں ایک معافی کی پالیسی کے تحت مجرمین کو عصمت ریزی اورقتل جیسے جرائم میں سزا سنائے جانے کے باوجود آزاد کردیں گے تو پھر عدالت کا یہ ایک مذاق بن جائے گا اور شہریوں کا قانون کی بالادستی پر سے یقین ختم ہوجائے گا۔

سلیم نے کہاکہ ”یہ مجرموں اور ان کے ماسٹرمائنڈزکی حوصلہ افزائی کرنے کا پابند ہے کیونکہ وہ انتہائی گھناؤنے جرائم کے ارتکاب کے باوجود جلد یا بدیر سسٹم کے ذریعہ ضمانت پر آنے کا یقین رکھیں گے“۔ جس انداز میں ان مجرموں کی تعظیم و ستائش کی جارہی ہے وہ قابل مذمت ہے۔

جماعت اسلامی ہندو نے انصاف اور نظم ونسق کے نظام کو مفلوج ہونے سے بچانے کے لئے مجرموں کی رہائی کے فیصلے کو واپس لینے کے لئے صدر جمہوریہ سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔

واضح رہے کہ بلقیس بانوکی عمر اس وقت 19سال تھی اور وہ پانچ ماہ کی حاملہ بھی تھیں جب وہ گجرات میں 2002میں گودھرا ٹرین حادثے کے بعد رونما ہونے والے تشد د کے واقعات سے بچ کر بھاگنے کی کوشش کے دوران اجتماعی عصمت ریزی کا شکار ہوئی تھیں