بلوچستان سے گروگاؤں کی گوشت کی دوکانوں تک ڈونالڈ ٹرمپ۔ ہندوسینا سے ملاقات 

,

   

سال2011میں’’ غیرمنافع بخش تنظیم ‘‘ کے طور پرجس کا قیام عمل میں آیا ہے نے سابق میں ہندوستان او رپاکستان کے درمیان بات چیت کے خلاف احتجاج کیا‘ اور اس کے بعد جنوری 2016میں مذکورہ تنظیم نے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنس کے دہلی علاقے دفتر میں توڑپھوڑ بھی مچائی تھی

گرگاؤں ۔ اتوار کے روز نوراتری کے پہلے روز گرگاؤں کے دوندھیرا سرحد پر گوشت کی دوکانوں پر جبری طور پر بند کرنے کرنے والے جس تنظیم کے دوکارکنوں کو پولیس نے حراست میں لیا ہے وہ پہلے مرتبہ کسی تنازعہ کا حصہ نہیں بنی ہے۔

سال2011میں’’ غیرمنافع بخش تنظیم ‘‘ کے طور پرجس کا قیام عمل میں آیا ہے نے سابق میں ہندوستان او رپاکستان کے درمیان بات چیت کے خلاف احتجاج کیا‘ اور اس کے بعد جنوری 2016میں مذکورہ تنظیم نے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنس کے دہلی علاقے دفتر میں توڑپھوڑ بھی مچائی تھی ۔

اس کا صدر وشنو گپتا کو کئی مرتبہ گرفتار بھی کیا گیا ہے ‘ اور اس نے 2015ڈسمبر کو کیرالا ہاوز میں بیف سربراہ کئے جانے کا دعوی کرتے ہوئے پی سی آر کال بھی کیاتھا۔

مذکورہ گروپ نے ’’ بلوچستان کی آزادی ‘‘ کی حمایت پر زوردیاتھا اورجون2017میں جنتر منتر پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی سالگرہ’’ تقریب ‘‘ بھی منائی تھی۔ اس گروپ کے ہریانہ ریاستی صدر ریتو راج نے دعوی کیاتھا کہ اس کے’’ جملہ تین لاکھ ‘‘ ممبرس قومی سطح پر ہیں ‘ جس میں چھ ہزار ہریانہ اور پانچ ہزارممبرس گرگاؤں میں موجود ہیں۔

راج نے کہاکہ ’’ قانونی نہیں بلکہ غیرقانونی بیف کی دوکانیں کے مسلئے پر ۔یہ لوگ قواعد وقانون کا خیال نہیں رکھتے ‘ وہ دوکانوں کے باہر گوشت لٹکا کر رکھتے ہیں اور سڑکوں پر خون پھیلاتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں‘ بالخصوص نوراتری کے دوران ۔

ہم اس معاملے کو سارے بھر چلاتے ہیں مگر نوراتری پر اس طرح کی توجہہ زیادہ دی جاتی ہے۔ میونسپل کارپوریشن اور گرگاؤں پولیس اپنا کام کرنے سے قاصر ہے تو ہم سڑکوں پر اترائے‘‘۔ پیر کے روز تنظیم نے دعوی کیا کہ جس مہ ’’15سے 16‘‘ کی گوشت اور چکن کی دوکانیں بند کرائیں ہیں۔

راج نے کہاکہ ’’ پالم وہار اور راجندر پارک علاقے میں منڈیاں لگی ہوئی ہیں جہاں پر گوشت او رچکن غیرقانونی طریقے سے فروخت کیاجارہا ہے۔

ہم چاہتے ہیں کو ہٹایاجائے‘‘۔ ہندوسینا کا شمار ان تنظیموں میں ہوتا ہے جو2017سے گرگاؤں اور اس کے اطراف واکناف میں نوراتری کے موقع پر گوشت کی دوکانوں کو نشانہ بناتی ہیں۔

سال 2017میں تین سو جبکہ اسی سال میں ان تنظیموں نے پانچ سو دوکانیں بند کرائیں تھیں۔ پچھلے اکٹوبر میں اس تنظیم نے نوراتری پر تمام گوشت کی دوکانیں بند رکھنے کی اپیل کی تھی اوران کی اپیل کو نظر انداز کرنے والوں کو دھمکیا ں بھی دیں تھیں۔

ان تمام واقعات کے باوجود ‘ اتوار کے روز گروپ کے خلاف دوسری ایف ائی آر درج کی گئی ہے۔

پہلا کیس اکٹوبر2018میں مادھو کرن نے درج کیا ‘ جس کا تعلق بنگال سے تھا اور راجیو نگر میں ان کی اپنی ذاتی مچھلی او رگوشت کی دوکان تھی۔

انہوں نے مبینہ طو رپر کہاتھا کہ سنکویت ہندو سنگھرش سمیتی سے تعلق رکھنے کا دعوی کرنے والے لوگوں نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو پیٹا تھا اور دوکانیں بند کرنے کی مانگ کی تھی‘ اگر ایسا نہیں کیاتو ان لوگوں کو جان سے ماردینے کی بھی دھمکی دی تھی۔

چھ ماہ بعد مقدمہ درج کیاگیا ‘ تاہم پولیس نے بتایا کہ کیس سے دستبرداری اختیار کرلی گئی ہے