بنگالی ہندو عوام، آسام میں این آر سی کے نفاذ کے بعد پریشان

   

بی جے پی اور آسامی حکومت کے تیقنات سے غیر مطمئن
گوہاٹی ۔ 3 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) 19 لاکھ لوگ قومی شہری رجسٹر (این آر سی) میں شامل ہونے سے رہ گئے ہیں، ان میں زیادہ تر لوگ بنگالی ہندو پناہ گزین ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ لوگ 1960 ء کی دہائی میں مشرقی پاکستان سے یہاں این ایس ار کی حتمی تار یخ 1971 ء سے بہت قبل آئے تھے لیکن انہوں نے اپنے آپ کو این آر سی میں درج رجسٹر نہیں کروایا ۔ ان پناہ گزینوں میں شیاما پاڈا چکرورتی بھی شامل ہیں ۔ ان کی اہلیہ اور ان کی دو لڑکیوں اور وہ خود اس فہرست میں جگہ نہ پاسکے ، وہ ہندوستان میں سابقہ مشرقی بنگال میں ہونے والے ظلم و استبداد کے سبب وارد ہوئے تھے اور وہ اس وقت سے ہندوستان میں ایک مستقل ذمہ داری کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ چکرورتی نے بتایا کہ مشرقی بنگال (موجودہ بنگلہ دیش) سے ہندوستان میں نقل مقام کرتے وقت اس وقت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو نے سابقہ مشرقی پاکستان کے ہندوؤں کو ہندوستان میں سکونت اختیار کرنے کی دعوت دی تھی

اور انہیں آسرا دینے کی پیشکش بھی کی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے تمام دستاویزات ’’جائز‘’ ہیں ۔ اس کے باوجود بھی ان کے نام کے ساتھ جو ’’بنگلہ دیش‘‘ کا دم چھلہ لگا تھا ، وہ نکل نہیں سکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی لوگ (آسامی برادری) چاہتی ہے کہ ہم واپس بنگلہ دیش چلے جائیں‘‘۔ شیاما پاڈا چکرورتی کی اہلیہ رتنا چکرورتی کہتی ہیں کہ وہ بہت خوف زدہ ہیں، خاص طور پر اس لئے بھی کہ این آر ایس میں اپنا نام شامل کروانے کا کیس لڑنے کے لئے بھی ان کے پاس روپیہ پیسہ نہیں ہے ۔ اس خاندان کو یہی فکر بری طرح ستا رہی ہے کہ ان کے بچوں کے نام بھی اس فہرست میں شامل نہیں ہیں ۔ انہیں اندیشہ ہے کہ ان کے بچوں کا مستقبل بہت تاریک ہے ۔ ایک اور بنگالی پناہ گزیں دیتو کرشنو داس اپنے مستقبل کے متعلق سے سوچتے سوچتے بیمار پڑگیا ۔ این آر سی میں اس کا بھی نام شامل نہیں ہے ۔ تا ہم بی جے پی کے لیڈر اور آسام کے وزیر ہیمنتا میسواس شرما نے کہا کہ ان کی پارٹی مستحق ہندو پناہ گزینوں کی مدد کرے گی اور ان کے کیس لڑے گی تاکہ غیر قانونی مقیمین کو نکال باہر کرنے میں یہ لوگ ان کی مدد کریں۔
سپریم کورٹ نے جے پی کے ادھورے پروجیکٹ پر این بی سی سی کا رخ جاننا چاہا
نئی دہلی،3ستمبر(سیاست ڈاٹ کام)سپریم کورٹ نے آمرپالی پروجیکٹ کے بعد اب جے پی پروجیکٹ پورا کرنے کی ذمہ داری بھی نیشنل بلڈنگ کنسٹرکشن کاپوریشن(این بی سی سی)کو سونپنے کا ارادہ کیاہے ۔سپریم کورٹ نے این بی سی سی سے پوچھا ہے کہ کیا وہ یہ ذمہ داری بھی سنبھالنے کے لئے تیار ہے ۔عدالت نے این بی سی سی کو دو دنوں میں اپنا موقف بتانے کو کہا ہے ۔مرکز نے سماعت کے دوران کہا کہ وہ جے پی انفراٹیک پر کروڑوں روپے کے ٹیکس بقائے میں راحت دینے کوراضی ہے اگر این بی سی سی ان پروجیکٹوں کو پورا کرنے کی ذمہ داری لے لے ۔