بڑوں کی اجازت

   

پہاڑوں سے گھری ہوئی سرسبز وادی میں ایک چھوٹا سا گاوں آباد تھا ۔ اس گاوں میں رعنا کا گھر بھی تھا ۔ رعنا ایک بہت خوبصورت بچی تھی ۔ وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ ایک چھوٹے سے گھر میں رہتی تھی ۔ موسم سرما میں برف باری اپنے عروج پر تھی ۔ رعنا کو یہ موسم بہت پسند تھا ۔ وہ اپنے کمرے کی کھڑکی کھول کر باہر کا نظارہ کرنے لگی ۔
سفید سفید روئی کی جیسی برف اسے بہت اچھی لگی ۔ اس نے اپنا کوٹ دستانے اور موٹے جوتے پہنے سر پر مفلر باندھا اور باہر کی طرف چل پڑی ۔ اس کی امی اور ابو دوسرے کمرے میں تھے ۔ اس نے اپنی امی اور ابو سے اجازت لئے بغیر دروازہ کھولا اور باہر آگئی ۔ باہر بہت سردی تھی مگر وہ مزے سے چلتے ہوئے کافی دور نکل آئی ۔ اس وقت برفباری کچھ تھم گئی تھی ۔ وہ اپنی سہیلی فرزانہ کے گھر جانا چاہتی تھی تاکہ اسے بتائے کہ وہ برف باری سے نہیں ڈرتی ۔ اس سخت برف باری میں بھی وہ ذرا نہیں گھبرائی اور اکیلی اس سے ملنے آگئی ۔ تھوڑی دور چلنے کے بعد اسے احساس ہوا کہ جیسے وہ راستہ بھول گئی ہو ۔ کیونکہ اس کی دوست کا گھر اس کے گھر سے قریب تھا ۔ دراصل رعنا پہلی بار تنہا اپنی دوست کے گھر گئی تھی ۔ اس لئے اسے اس کے گھر کا راستہ یاد نہیں آرہا تھا ۔ آخر میں سردی دوبارہ بڑھنے لگی تو وہ اپنے گھر کی طرف چل پڑی ۔ مگر گھر کا راستہ تو وہ بھول ہی چکی تھی ۔ چنانچہ وہ ایک گھر کے سامنے بیٹھ گئی اور پھر اسے کچھ یاد نہیں رہا ۔ اس کی آنکھیں بند ہوتی چلی گئیں ۔ جب اسے ہوش آیا تو اسے معلوم ہوا کہ وہ اپنے گھر میں ہے ۔ امی ابو اور اس کے والد کے دوست انکل فراز کھڑے ہیں ۔ رعنا کو ہوش میں آتا دیکھ کر اس کے انکل نے کہا ۔ ’’ رعنا بیٹی کافی دیر باہر رہنے کی وجہ سے تمہیں سردی لگ کر بخار ہوگیا ہے ، اب تم مکمل آرام کرنا ۔ ‘‘ رعنا کو اپنے آپ پر غصہ آرہا تھا کہ میری ذرا سی لاپروائی کی وجہ سے میرے امی ابو اور انکل کو کتنی تکلیف اُٹھانی پڑی ۔ اس نے سب سے معافی مانگی اور وعدہ کیا کہ اب وہ کبھی امی ابو کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہیں جائے گی ۔