کانگریس قائدین نے جئے رام رامیش کے یکم نومبر سے آسام میں کانگریس جوڑو یاترا کے آغاز پر سرما کے سامنے ائے بیان پر انہیں چاروں طرف سے گھیرنے کی کوشش کی
گوہاٹی۔جب سے راہول گاندھی نے ملک کے مغربی حصہ سے اپنی بھارت جوڑو یاترا کی شروعات کی ہے ان پر آسام چیف منسٹر ہیمنت بسواس سرما کے رکیک حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
سرما نے کہاکہ 1947میں کانگریس کے دور میں ہندوستان کی تقسیم ہوئی ہے اور کانگریس لیڈر کوبھارت جوڑنے کے لئے پاکستان جانا چاہئے۔کانگریس قائدین نے جئے رام رامیش کے یکم نومبر سے آسام میں کانگریس جوڑو یاترا کے آغاز پر سرما کے سامنے ائے بیان پر انہیں چاروں طرف سے گھیرنے کی کوشش کی۔
مذکورہ پارٹی کی ریاستی یونٹ اسکے لئے اپنی کمر کس لی ہے اور کچھ کمیٹیاں بھی قائم کی گئی ہیں تاکہ یاترا کی تیاریوں کومجموعی طور پر مکمل کیاجاسکے۔ مگر سیاسی حلقوں میں یہ سوال چل رہا ہے کہ آیا آسام کے لوگ اب بھی کانگریس کی اس تحریک میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
اگرچکہ اس کا اندازہ لگانا ابھی قبل ازوقت ہوگا مگر پارٹی کے کارکنان یاترا کے تصور سے پرجوش نظر آرہے ہیں۔کیڈر اس سے کو لے کراب بھی الجھن کا شکار ہے اور ریاستی یونٹ اپنی سرگرمیوں میں کمی کی وجہہ سے ریاستی یونٹوں کو سمجھانا میں ناکام رہی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کانگریس کے ایک ضلع صدر نے کہاکہ آسام جوڑو یاترا کا فیصلہ عجلت میں کیاگیاہے کیونکہ پارٹی کارکنو ں کو منانے کے لئے کچھ وقت لگے گا۔
اسکے علاوہ آسام جوڑو یاترا پوری ریاست کااحاطہ نہیں کررہے ہیں‘ یاتو وہ اس کی شروعات ضلع دھوبری سے ہوگی اور اس کا اختتام سعدیہ میں ہوجائے گا۔ تاہم کانگریس کے تین مرتبہ کے رکن اسمبلی اورکارگذار صدر کمالیاکا دیو پورکایاستا آسام جوڑو یاترا کے لئے کافی پرجوش دیکھائی دے رہے ہیں۔
انہوں نے ائی اے این ایس کو بتایا کہ ”دھوربی سے سعدیہ تک کانگریس قائدین800کیلومیٹرکی مسافت طئے کریں گے۔
ہم نے 2011میں بھی ایسی ہی یاترا کی تھی اور کانگریس نے بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدار حاصل کیاتھا۔ مجھے پوری امیدہے کہ تاریخ دوبارہ دہرائی جائے گی“۔