بہار میں ناکام انتظامیہ

   

موت کی دوستی قبول نہ کی
زندگی کے ستم اٹھاتے رہے
بہار میں ناکام انتظامیہ
ہندوستان بھر میں کورونا وائرس نے کئی حکومتوں کی ناقص کارکردگی کو اجاگر کردیا ہے اور عوام حکومتوں کے بلند بانگ دعووں کی حقیقت سے واقف ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ مانسون کے سیزن میں سیلاب اور شدید بارش کی وجہ سے بھی عوام کی مشکلات میںاضافہ ہونے لگا ہے ۔ کورونا اور سیلاب جیسی صورتحال نے مشکلات کو دوگنی کردیا ہے ۔ اس معاملے میں بہار میں انتظامیہ یکسر ناکام نظر آتا ہے ۔ چیف منسٹر بہار نتیش کمار کو ’سشاسن بابو ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور یہ دعوے کئے جاتے ہیں کہ نتیش کمار کے دور حکومت میں ترقیاتی کاموں پر توجہ دی گئی ہے اور انہوں نے بہار کی صورتحال کو بدلنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ تاہم حقیقت یہ دکھائی دے رہی ہے کہ سشاسن بابو کا انتظامیہ کورونا اور سیلاب جیسی صورتحال سے نمٹنے میں پوری طرح سے ناکام ہوگیا ہے اور عوام اپنے طور پر انتہائی سنگین حالات سے نمٹنے پر مجبور ہیں۔ انہیں کوئی سرکاری مدد یا انتظام نہیں مل رہا ہے ۔ حالیہ دنوں میں کورونا اور سیلاب کے واقعات سے عوام کو درپیش مسائل کا خلاصہ ہوا ہے اور ساری حقیقت سوشیل میڈیا کے ذریعہ عوام کے سامنے آئی ہے ۔ کورونا معاملے میں تو انتظامیہ پوری طرح سے ناکام ہے ۔ جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں ان کے مطابق بہار ملک کی وہ واحد ریاست ہے جہاں سب سے کم کورونا معائنے ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جو معائنے ہو رہے ہیں ان میں عوام کے کورونا پازیٹیو ہونے کی شرح بھی ملک کی دوسری ریاستوں سے زیادہ ہے ۔ اس معاملے میں نتیش کمار حکومت ایسا لگتا ہے کہ محض تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے اور حالات کو بہتر بنانے ‘ زیادہ تعداد میں ٹسٹنگ کروانے اور عوام کو بنیادی سہولتوں کے ساتھ علاج کی سہولت فراہم کرنے میں حکومت پوری طرح سے ناکام ہوگئی ہے ۔ دواخانوں کا یہ حال ہے کہ وہاں نعشیں وارڈز میں سارا سارا دن پڑی رہتی ہیں اور آس پاس دوسرے کورونا مریض اور ان کے رشتہ دار موجود رہتے ہیں لیکن نعش کو ہٹانے کیلئے دواخانہ کے انتظامیہ کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے حالانکہ انہیں بار بار توجہ دلائی جاتی ہے ۔
سارا ملک کورونا کی وجہ سے پریشان ہے ۔ یومیہ 40 ہزار سے زیادہ لوگ اس خطرناک اور مہلک وائرس کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ اس سنگینی میں بارہا یہ کہا جا رہا ہے کہ معائنوں کی تعداد میںاضافہ کیا جانا چاہئے ۔ پازیٹیو قرار پانے والے مریضوںکو الگ تھلگ کیا جانا چاہئے ۔ بغیر علامتوں یا کم علامتوں والے مریضوںکو قرنطینہ میں بھیجا جانا چاہئے ۔ سرکاری دواخانوں سے رجوع ہونے والے مریضوں کو آکسیجن ‘ وینٹیلیٹرس اور ادویات وغیرہ فراہم کی جانی چاہئے ۔ ان کی قوت مدافعت کو بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ دواخانوں میں بہتر سہولیات اور انفرا اسٹرکچر فراہم کیا جانا چاہئے لیکن ایسا لگتا ہے کہ بہار میں یہ سارا کچھ ممکن نہیں رہ گیا ہے ۔ نتیش کمار حکومت کی ترجیحات میں یہ اقدامات شامل دکھائی نہیں دیتے ۔ نتیش کمار محض اپنے اقتدار پر برقراری کے ذریعہ عوام کو ان کے حال پر چھوڑ چکے ہیں اور انہیں ابھی سے انتخابات کی فکر لاحق ہوگئی ہے ۔ نتیش کمار کو تائید فراہم کرنے والی بی جے پی بھی عوامی مسائل پر حکومت کو توجہ دلانے میں ناکام ہے ۔ خود بی جے پی کی حلیف لوک جن شکتی پارٹی کے صدر چراغ پاسوان نے بھی کورونا اور مائیگرنٹ ورکرس کے مسئلہ میں نتیش کمار حکومت کی کارکردگی پرسوال اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ اس سے بہتر کام کئے جاسکتے تھے ۔ اس کے باوجود نہ کوئی اقدامات کئے جا رہے ہیں اور نہ حکومت حرکت میں آر ہی ہے ۔
جہاں کورونا کے معاملے میں ریاستی حکومت پوری طرح ناکام ہے اور انتظامیہ کا وجود ہی مشکوک ہوگیا ہے وہیں سیلاب اور بارش کی وجہ سے بھی عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے ۔ لوگ حاملہ خاتون کو زچگی کیلئے لکڑی کے عارضی چھتے پر بٹھاکر دواخانہ لیجانے کیلئے مجبور ہیں۔ یہ سارا کچھ سوشیل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے ۔ حکومت سے عوام مسلسل سوال کر رہے ہیں۔ بارہا انتظامیہ کو توجہ دلائی جا رہی ہے اس کے باوجود حکومت اور انتظامیہ حرکت میں آنے تیار نہیں ہیں حالانکہ سیلاب اور بارش بہار کیلئے کوئی نئی بات نہیں ہے اس کے باوجود کوئی مستقل انتظام نہیں کیا جاتا اور محض عارضی اور دکھاوے کے اقدامات کے ذریعہ وقت گذاری کی جاتی ہے اور پھر عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ نتیش کمار کو اپنی امیج کے مطابق بہار میں حالات کو بہتر بنانے کیلئے فوری حرکت میں آنے اور عوام کو راحت پہونچانے کمر کس لینی چاہئے ۔