بیروزگار نوجوانوں سے حکومت کا کھلواڑ

   

روش کمار

سوشیل میڈیا اور گودی میڈیا کے ذریعہ مسلسل محنت کی گئی اور کرائی گئی کہ مذہبی مسئلہ کی بحث گرم ہوجائے تاکہ اس کے توے پر ٹی وی کے اسٹوڈیو میں لاوا بن کر مکئی کے دانے اُچھلنے لگیں۔ خوب غلط باتیں کی گئیں تاکہ صحیح بات کرنے اور صحیح کام کرنے آجائیں اور بحث جم جائے۔ حکومت اور عدالت تک معاملہ کو لے جاکر اسے قانونی بھی بنا دیا گیا تو بچنا مشکل ہی ہے۔ ہمارے پاس اس کی گنتی نہیں ہے کہ اس ایک مسئلہ پر بحث پیدا کرنے کیلئے کتنے چیانلوں کے کتنے اینکرس لگائے۔ رائے دہی سے پہلے اس طرح کی محنت عام ہوچکی ہے۔ ویسے اس کا ایک فائدہ بھی ہے کہ جب نوجوان برباد ہوجائیں تب دس بیس سال تک اس بربادی کا پتہ نہیں چلے گا۔ اس طرح نوجوانوں کو قریب دو دہوں تک اس کے درد اور غم سے بچایا جاسکتا ہے۔ اس لئے ہم نے فیصلہ کیا کہ آپ کے سامنے ایسے حقائق پیش کریں جو آپ کو بور ضرور کریں گے لیکن ان کا تعلق ملک، ملک کے نوجوان، ملک کے عوام کی ترقی اور خوشحالی سے ہے۔ آپ یہ سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ چلو کسی اور چیانل کا رخ کرتے ہیں جہاں ہند۔ مسلم کا میچ چل رہا ہے، مزہ آئے گا۔ وائرل کرنے کا ایک منٹ کا ویڈیو ملے گا لیکن ہم حکومت کی ایک ایسے اعلان کا پوسٹ مارٹم کریں گے جس کے اعلان کے وقت سرخی شاندار بنی تھی۔ نیشنل رکروٹمنٹ ایجنسی کی بات کریں گے۔ روزگار کو لے کر اپوزیشن پر کچھ نہ کرنے کا الزام لگانے والے ان سبھی لوگوں کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی ویب سائٹ پر جاکر ان سوالوں کو تلاش کرکے پڑھنا چاہئے جو اپوزیشن کے الگ الگ جماعتوں کے ارکان نے پوچھے ہیں تب آپ جانیں گے کہ اپوزیشن نے کس قدر اہم سوال پوچھے ہیں اور حکومت نے جواب کس طرح سے گول مول دیا ہے۔ حکومت نے ریلوے میں بھرتی کے امتحانات میں اس کی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے کمیٹی تو بتادی ہے ، لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ ریلوے اور دوسرے محکموں میں بھرتیوں کے امتحانات کا مسئلہ حل ہوگیا۔
ریلوے میں 2.15 لاکھ مخلوعہ جائیدادیں ہیں۔ 2.15 لاکھ جائیدادوں پر بھرتیاں کب کی جائیں گی، یہ کوئی نہیں جانتا۔ راجیہ سبھا میں وائی ایس آر کانگریس کے وجئے سائی ریڈی، سی پی ایم کے رکن وی شیوداسن اور راشٹریہ جنتا دل کے شری انش کمار نے مرکزی محکموں میں خالی پڑی 8 لاکھ جائیدادوں کا مسئلہ اٹھایا اور ان پر جلد سے جلد بھرتیاں کرنے کی مانگ کی۔ اپوزیشن کے ارکان نے پوچھا کہ مسلح افواج میں 1.15 جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ ریلوے میں 2.15 سے زائد جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ نوجوانوں کیلئے مذہبی مسائل کو فوراً لانچ کردیئے جاتے ہیں لیکن نوکری کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جاتا ہے۔ حکومت بھرتیوں کے معاملے میں ہمیشہ گول مول جواب دیتی ہے، یا جواب ہی نہیں دیتی۔ کانگریس کے رکن راجیہ سبھا پی چدمبرم نے مرکزی حکومت کی مخلوعہ جائیدادوں کے اعداد و شمار پیش کرکے سرکاری بینچوں کو شرمسار کردیا۔ اسے شروع کیا جائے، انتخابات ختم ہوئے، کورونا کے باعث یو پی ایس سی کا امتحان تحریر کرنے والے امیدوار ایک اور موقع مانگتے رہے، پھر بھی حکومت نے ان کی درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا۔ اس وقت بھی بہت سے ارکان پارلیمان نے ان کے حق میں آواز اٹھائی۔
میڈیا میں ان سنگین مسائل پر بات کرنے سے گریز کیا جارہا ہے۔ ان مسائل پر بات کرنا، میڈیا کیلئے حکومت سے زیادہ مسئلہ بن گیا ہے۔ ملازمتوں کیلئے پریشان نوجوانوں سے آگرہ میں ہمارے ساتھی نسیم اور علیگڑھ میں عدنان نے بھی بات کی۔ آگرہ کا ایک گاؤں سیرولی ہے۔ یہاں کے نوجوانوں نے اپنے خرچ سے 410 میٹر ٹریک بنایا ہے تاکہ وہاں چلنے دوڑنے کی مشق کرتے ہوئے فوج یا پولیس میں بھرتی ہوسکیں۔ صبح و شام 400 تا 500 نوجوان بغیر ناغے دوڑتے اور ورزش کرتے رہتے ہیں۔ ان نوجوانوں کا یہی کہنا ہے کہ کئی برسوں سے فوج یا پولیس میں بھرتی نہیں ہوئی۔
اب آتے ہیں نیشنل رکروٹمنٹ ایجنسی کی طرف اس کے ذریعہ یہ دعویٰ کیا گیا کہ فی الوقت مختلف ایجنسیاں ایس ایس سی، ریلوے رکروٹمنٹ بورڈ اور بینکوں کے امتحانات کا اہتمام کرواتی ہیں۔ اس میں بہت وقت لگتا ہے اور طلبہ کو بھی بہت زیادہ رقم خرچ کرنی پڑتی ہے چنانچہ اس کی جگہ ایک نئی رکروٹمنٹ ایجنسی نیشنل رکروٹمنٹ ایجنسی کو لایا گیا اور اس کے بارے میں اعلان ہماری مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رامن نے یکم فروری 2020 ء کے بجٹ میں کیا یہ بھی کہا گیا کہ امتحانات کی دوسری ایجنسیوں کی جگہ این آر اے کی تشکیل سے سرکاری خزانہ کو زائد از 600 کروڑ روپئے کی بچت ہوگی۔ اس بارے میں جو خبر شائع ہوئی تھی، اس میں باضابطہ لکھا گیا تھا کہ حکومت تین سال میں این آر اے کو 1500 کروڑ روپئے دے گی۔ اس نے اب تک کتنی رقم دی ہے۔ اس بارے میں آپ یکم فروری 2020ء کے بجٹ میں دیکھیں۔ یہ خاص طور پر ہندی اخبارات نے حکومت کے مذکورہ اعلان کا بناء سوچے سمجھے زبردست خیرمقدم کیا اور نوجوانوں کو حکومت کی طرح یہ خواب دکھایا کہ اسٹاف سلیکشن کمیشن، ریلوے رکروٹمنٹ بورڈ اور انسٹیٹیوٹ آف بینکنگ پرسونل کا امتحان (مسابقتی امتحانات) ہوں گے۔ آپ مسلم مخالف بحث و مباحث اور بیانات میں اُلجھے رہیں گے، دوسری طرف سرکاری ملازمت کیلئے جو عمر ہونی چاہئے، وہ عمر آپ پار کرچکے ہوں گے۔ بیروزگار نوجوانوں این آر اے کی ٹائم لائن ذرا غور سے دیکھیں۔ فروری 2020ء کے بجٹ میں این آر اے کے قیام کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اگست 2020ء میں پورے سات ماہ بعد کابینہ فیصلہ لیتی ہے۔ پھر ستمبر 2020ء میں وزیر پرسونل جیتندر سنگھ لوک سبھا میں تحریری جواب دیتے ہیں کہ ستمبر 2021ء سے یہ ایجنسی امتحان لے گی۔ ستمبر 2021ء بھی آگیا تب وزراء نے یہ کہنا شروع کیا کہ 2022ء سے NRA امتحان لینا شروع کرے گی۔ ان لوگوں کے بیانات کے حوالے سے ستمبر 2021ء میں پی آئی بی نے ایک صحافتی اعلامیہ جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ وزیر پرسونل نے NRA کو تاریخی اصلاحات میں سے ایک قرار دیا۔ امتحان 2022ء میں لیا جائے گا۔ بہرحال حکومت بھرتیاں کرنے کے بجائے صرف گول مٹول باتوں میں مصروف ہے۔ نتیجہ میں نوجوانوں کا مستقبل اور ان کی زندگیاں تباہ ہورہی ہیں۔ ہمارے وزیراعظم بلند بانگ دعوے کرتے ہیں کہ چھوٹی اور متوسط صنعتوں کی بھی حکومت نے مدد کی لیکن حقیقت میں ان جھوٹے صنعت کاروں کو قرضوں میں ڈوبا دیا گیا۔ خود مملکتی وزیر داخلہ نتیانند رائے نے راجیہ سبھا میں تحریری جواب دیتے ہوئے بتایا کہ 2018-20ء میں 16,000 لوگوں نے دیوالیہ پن یا قرض کے باعث خودکشی کی اور 9,140 لوگوں نے بیروزگاری کی وجہ سے خودکشی کرلی۔