مذکورہ یونیورسٹی نے کہا ہے کہ سدرشن ٹی وی نے یونیورسٹی اور ایک مخصوص کمیونٹی کی شبہہ کو ہی خراب کرنے کی کوشش نہیں کی ہے بلکہ یونین پبلک سرویس کمیشن کی بھی تضحیک کی ہے
نئی دہلی۔سدرشن ٹی وی کی جانب سے نشر کئے گئے متنازعہ پرومو کے پیش نظر جامعہ ملیہ اسلامیہ نے محکمہ تعلیم کو لکھا اور اس موضوع کے متعلق جانکاری دی ہے اور موثر کاروائی کی بھی درخواست کی ہے۔
اپنے کمیونکشن میں مذکورہ یونیورسٹی نے کہا ہے کہ سدرشن ٹی وی نے یونیورسٹی اور ایک مخصوص کمیونٹی کی شبہہ کو ہی خراب کرنے کی کوشش نہیں کی ہے بلکہ یونین پبلک سرویس کمیشن کی بھی تضحیک کی ہے۔
یہ معاملہ اس وقت پیش آیا ہے جو سدرشن ٹی وی نے اپنے ایک پرومو جس میں اس کے اینکر سریش چاونکیا جو ذاتی طور پر ایڈیٹر ان چیف بھی ہیں نے یوپی ایس سی امتحانات کے ذڑیعہ بیوروکریسی میں مسلمانوں کے داخلہ پر سوالات کھڑے کرتے ہوئے دیکھائی دئے ہیں۔
چاونکیانے مذکورہ پرومو کوٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کو بھی25اگست کے روز ٹیاگ کیاتھا اور اس کو ایک ملین سے زائد مرتبہ دیکھا بھی گیاہے۔
بیور و کریسی میں مسلمانوں کو ”گھس پیٹ“ کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے سوال کھڑا کیاکہ کس طرح مذکورہ کمیونٹی باوقار سیول سرویس امتحانات میں بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کررہی ہے۔
انہوں نے جامعہ رہائشی کوچنگ اکیڈیمی کے اسٹوڈنٹس کو بطور ”جامعہ کے جہادی“ قراردیادیااور ہیش ٹیگ یو پی ایس سی جہاد بھی تشکیل دیاہے۔
مذکورہ ٹوئٹ کو ٹوئٹر صارفین کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا اور اس کے ساتھ کئی لوگوں نے اکاونٹ منسوخ کرنے اور ایک ایف ائی آر درج کرنے کی بھی مانگ کی ہے۔درایں اثناء ائی پی ایس اسوسیشن نے بھی چیانل کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے سدرشن ٹی وی کے نام سے پرومو چلانے کا حوالہ دیتے ہوئے ویڈیو اور چیانل دونوں کی مذمت کی ہے اور اس کو غیر ذمہ دارانہ صحافت بھی قراردیاہے۔
جامعہ رہائشی کوچنگ اکیڈیمی کی تربیت حاصل کرتے ہوئے 2019کے سیول سرویس امتحانات میں 30طلبہ نے کامیابی حاصل کی ہے۔
کم سے کم 50غیرمسلم طلبہ بھی مذکورہ امتحانات میں کامیاب ہوئے ہیں۔سیول سرویس امتحانات کے خواہش منداسٹوڈنٹس کو جامعہ ملیہ اسلامیہ رہائشی کوچنگ اکیڈیمی کی جانب سے مفت ٹریننگ دی جاتی ہے۔
یہ سہولت واضح طور پر اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والوں کے لئے کھلی ہے۔ اس کے علاوہ درج فہرست طبقات‘ درج فہرست قبائیلی طبقات کے زمرے میں شامل لوگوں کے لئے خصوص کر یہ سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔
عورتیں اورلڑکیاں بھی اس سہولت سے استفادہ اٹھاسکتی ہیں جس میں جامعہ کی جانب سے رہائش کی بھی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
جواہرلال نہرو یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو پچھاڑ کر اس مرتبہ وزرات تعلیم کی جانب سے جاری کردہ یونیورسٹیوں کی فہرست میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کو پہلا مقام حاصل ہوا ہے جو چالیس مرکزی یونیورسٹیو ں پر مشتمل ہے۔
وائس چانسلر نجمہ اختر نے کہاکہ ”حالیہ وقت میں یونیورسٹی کے گذرے ہوئے وقت کے درمیان میں ہماری کامیابی او ربھی نمایاں ہوجاتی ہے“۔