سماجی جہدکار اور ممتاز مجاہد آزادی یوسف مہر علی کی یاد میں ان کی پارٹی کی جانب سے منعقدہ ایک سمپوزیم سے مذکورہ آر جے ڈی لیڈر خطاب کررہے تھے۔
پٹنہ۔بہار کے ڈپٹی چیف منسٹر تیجسوی یادو نے مرکز میں بی جے پی حکومت پر ایک سخت لفظی حملہ کیا اور الزام لگایاکہ سماج میں فرقہ وارانہ تفریق کے لئے جہد آزاد ی میں مسلمانوں کے تعاون سے انکار کیاجارہا ہے۔
سماجی جہدکار اور ممتاز مجاہد آزادی یوسف مہر علی کی یاد میں ان کی پارٹی کی جانب سے منعقدہ ایک سمپوزیم سے مذکورہ آر جے ڈی لیڈر خطاب کررہے تھے۔
یادو نے کہاکہ ”ہماری نوجوانوں کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ سیمون گو بیک اور بھارت چھوڑ کا نعرے لگانے والے یوسف مہر علی تھے‘ جس کو ماڈرن ہندوستانی تاریخ کے نصابی کتاب سے نکال دیاگیاہے۔
ملک کے موجود ہ دور میں اقلیتوں کے تعاون کو مٹادینا چاہا رہے ہیں کیونکہ ان کا یقین ہندو بمقابلہ مسلم تضاد ہے“۔انہوں نے مزید کہاکہ ”ایک طرف ہم سوشلزم کے نظریہ پر یقین رکھتے ہیں اور تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے راستے پر چلنے کے لئے پرعزم ہیں۔
دیڑھ سال میں جب سے ہم نے آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے اشترواد سے چیف منسٹر نتیش کمار کے ساتھ ملکر حکومت بنائی ہے‘ ہماری سوشلسٹ وابستگی سب کے سامنے ہے“۔
مرکز میں نریندر مودی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یادو نے کہاکہ ”ہم نے مختصر وقت میں بہار میں لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کیاہے۔
مرکز کی موجودہ حکومت ملک بھر میں چند ہزارلوگوں کو بھرتی کرنے کا ایک بڑا مظاہرہ کرتی ہے جس کی آبادی ایک ارب سے زیادہ ہے“۔
نائب وزیراعلی نے زوردیکر کہاکہ ان کی حکومت ”2025تک“دس لاکھ ملازمتیں فراہم کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرلے گی‘ اسی سال میں ریاست میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ یادو نے کہاکہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت”بناوٹی‘ ملاوٹی‘ دیکھا وتی“ ہے اور مذکورہ پارٹی پر ”مخالف تحفظات‘’ہونے کا الزام عائد کیاہے۔
یادو نے یاد کرتے ہوئے کہاکہ ”ہماری حکومت نے ریاست میں ذات پات پر مشتمل سروے اس لئے کیا کیونکہ ملک بھر میں مردم شماری کی ہماری درخواست کو مرکز نے مسترد کردیاتھا۔اس وقت اپوزیشن میں ہونے کے باوجود میں اس کل جماعتی وفد کا جس نے وزیراعظم سے مطالبہ کیاتھاکا حصہ تھا“۔
انہوں نے ذات پات پر مشتمل بہار حکومت کی مردم شماری کے حوالے سے وزیرداخلہ امیت شاہ کی بیان بازی کوبھی اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایا او رکہاکہ اگر ہمارے اعداد وشمار سے وہ اتفاق نہیں کرتے ہیں تو پھر وہ الجھن پید اکرنے کے بجائے مرکزی حکومت کی جانب سے مردم شماری کا اعلان کریں اور اپنے اعداد شمار عوام کے سامنے پیش کریں۔