بی جے پی حکومت کا ایجنڈہ صرف ’’سیاست‘‘ پر مرکوز

,

   

چیف منسٹر مغربی بنگال و صدر ترنمول کانگریس ممتابنرجی کا الزام، مغربی بنگال کے عوام اعظم ترین شرح ترقی کے کارنامے پر مبارکباد

کولکتہ ۔ 11 اگست (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے اتوار کے دن کہا کہ بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت کا ایجنڈہ صرف ’’سیاست‘‘ پر مرکوز ہوگیا ہے اور وہ ملک کی معاشی ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں کئی سرکاری زیرانتظام محکموں کو خانگی سرمایہ داروں کے حوالہ کردیا ہے۔ گذشتہ 15 سال سے نئے پراجکٹ میں حکومت کی سرمایہ کاری قابل نظرانداز ہے۔ جون 2019ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں کوئی نئے پراجکٹ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ جون 2019ء کو جن نئے پراجکٹس کا اعلان کیا گیا وہ ماضی کی بہ نسبت 81 فیصد اور ایک سال قبل اسی مدت کے دوران معلنہ نئے پراجکٹس کی بہ نسبت 87 فیصد کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص دیکھ سکتا ہے اور محسوس کرسکتا ہیکہ ملک کی موجودہ صورتحال کیا ہے۔ حکومت کا ایجنڈہ معیشت اور ترقی سے تبدیل ہوکر صرف سیاست پر مرکوز ہوگیا ہے۔ ممتابنرجی نے فیس بک کے اپنے صفحہ پر تحریر کیا کہ مرکزی حکومت نے کئی سرکاری زیرانتظام ادارہ بشمول آرڈیننس فیکٹری بورڈ، بی ایس این ایل اور ریلویز کو خانگی سرمایہ داروں کے حوالہ کردینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت ایسا کوئی اقدام کرے تو لاکھوں افراد کے بیروزگار ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹو موبائیل کی صنعت اور چمڑے کی صنعت کے شعبوں میں نوکریوں کا فقدان مرکزی حکومت کی پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے۔ صدر ترنمول کانگریس نے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام بی جے پی کے انتخابی تیقنات کے بالکل برعکس ہے۔ مرکز نے برسراقتدار آنے کے دوسری میعاد میں اس کا ایجنڈہ مکمل طور پر برعکس ہوگیا ہے حالانکہ اس نے اپنی انتخابی مہم میں ملازمتوں کے مزید مواقع فراہم کرنے کا تیقن دیا تھا۔ مغربی بنگال کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ جی ڈی پی شرح ترقی کے لحاظ سے مغربی بنگال تمام ریاستوں میں سرفہرست ہے۔ مالی سال 2018-19ء کے دوران اس نے 12.58 جی ڈی پی کا نشانہ حاصل کرتے ہوئے ایک کارنامہ کر دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کی حالت پورے ملک کی معاشی حالت کے برعکس ہے جہاں پر بہت زیادہ انحطاط آچکا ہے اور حکومت کی پالیسی مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے۔ مرکزی حکومت کی پالیسیوں نے نمایاں اور بحیثیت مجموعی ملک کی شرح ترقی پر منفی اثر مرتب کیا ہے اور 45 سال میں پہلی بار اتنی زیادہ بیروزگاری دیکھی جارہی ہے۔ انہوں نے مغربی بنگال کے عوام کو ان کے کارنامے پر مبارکباد دی اور کہا کہ بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت معیشت کے موجودہ انحطاط کی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کی اطلاعات کے بموجب مغربی بنگال کی شرح ترقی مالی سال 2018-19ء کے دوران 12.58 فیصد ہے لیکن پھر بھی یہ شرح ترقی پورے ملک میں تمام ریاستوں سے زیادہ ہے۔ اس کیلئے انہوں نے تمام افراد کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ بنگال کے بعد آندھراپردیش کا نمبر ہے جہاں جی ڈی پی11.02 اور اس کے بعد بہار میں 10.53 اور تلنگانہ میں 10.5 فیصد ہے۔ گوا اس فہرست میں سب سے نیچے ہے۔ اس کی جی ڈی پی 0.47 فیصد ہوچکی ہے حالانکہ گوا میں جوڑ توڑ کے ذریعہ بی جے پی نے اپنی حکومت بچانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ منوہر پاریکر کے انتقال کے بعد گوا سیاسی بحران کا شکار ہوچکا تھا۔