بی جے پی لیڈر کی بھتیجی کی مسلم نوجوان سے شادی

,

   

آر ایس ایس اور زعفرانی جماعتیں’’ لوجہاد ‘‘پر خاموش تماشائی

لکھنو۔20 فروری (سیاست ڈاٹ کام) اگر بی جے پی یا آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے کسی لیڈر یا کارکن کے گھر کی بیٹی کسی مسلم نوجوان سے شادی کرتی ہے تو یہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے علاوہ دائیں جانب کے غنڈہ عناصر کے لیے ’’لوجہاد‘‘ نہیں ہوتا لیکن اس کے برعکس اگر کوئی عام لڑکی کسی مسلم نوجوان سے شادی کرلے تو پھر اس جوڑے کی شامت آجاتی ہے۔ رواں ہفتے لکھنو کی ایک شاندار ہوٹل تاج وی وینتا میں ایک پرتعیش شادی کی تقریب منعقد ہوئی جس میں ایک ہندو لڑکی نے مسلم نوجوان سے شادی کرلی لیکن یہ کسی بھی زعفرانی جماعت کے لیے ’’لوجہاد‘‘ نہیں تھا۔ تفصیلات کے بموجب مذکورہ ہوٹل میں بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری (انتظامیہ) رام لعل گپتا کی بھتیجی شریا گپتا نے کانگریس لیڈر ڈاکٹر وجاہت کریم کے بیٹے فیضان کریم سے شادی کرلی۔ اس شادی کی تقریب میں گورنر رام نائیک مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی، ڈپٹی چیف منسٹر کیشوپرساد موریا کے علاوہ دیگر کئی سینئر بی جے پی لیڈرس موجود تھے۔ جبکہ دولہے کی والدہ ڈاکٹر سرہتیار چٹرجی کریم بھی موجود تھیں۔ بی جے پی لیڈر کی بھتیجی کی مسلم لڑکے سے شادی کے بعد گورکھپور میں نظریاتی سیلاب آگیا اور عوام نے ’لوجہاد‘ کے موضوع پر کھل کر بحث کردی۔ ایک سینئر صحافی نے کہا کہ اب لو جہاد کہاں گیا ہے؟ جبکہ آر ایس ایس والوں نے حالیہ دنوں میں آگرہ میں ایک جوڑے پر حملہ کردیا تھا جو کہ ایک خانگی تقریب تھی۔ میں کہتا ہوں کہ منافقت بند کردی جائے اور خاص کر سیاسی لیڈروں کو اپنے دوچہرے ختم کردینے چاہئے۔