بی جے پی نوجوانوں کو نفرت سکھانا چاہتی ہے :ڈگ وجئے

   

لکھنو: مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی و راجیہ سبھا رکن ڈگ وجئے سنگھ نے آج الزام لگایا کہ بی جے پی کی مرکزی و ریاستی حکومتیں نوجوانوں کو روزگار دستیاب کرانے کے بجائے بھید بھاؤ سکھانے،ان کے اندر نفرت بھرنے، تشدد پر آمادہ کرنے پر پور ی طاقت صرف کررہی ہے۔انہوں نے پارٹی کے ریاستی دفتر میں بے روزگاری کے مسئلے پر ’کتابچہ‘ جاری کرتے ہوئے کہا’ہم دنیا کے سب سے جوان ممالک میں سے ہیں لیکن مودی حکومت’ڈیموگرافک ڈیویڈینڈ‘ کو’ڈیمو گرافک ڈیزاسٹر‘ میں تبدیل کرنے میں مشغول ہے۔ بی جے پی اور سنگھ پریوار ملک کے نوجوانوں کی آنکھ پر پٹی باندھ کر انہیں بھیڑ۔ بکریوں کی طرح بڑا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ پڑھا لکھا،موثر، روزگا رمانگنے والا، ترقی کی سوچنے والا، سوال پوچھنے والا نوجوان بی جے پی۔ سنگھ کنبے کے ایجنڈے کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔بی جے پی نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کے بجائے تفریق سکھانے، نفرت بھرنے، تشدد پر آمادہ کرنے کی ساری طاقت صرف کررہی ہے۔ تاکہ وہ نہ سوال پوچھیں اور نہ ہی روزگار مانگیں۔نہ مستقبل کی بات کریں اور نہ ہی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کریں۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم مودی نوجوانوں کو دو کروڑ روزگار ہر سال دینے کا وعدہ کر کے اقتدار میں آئے تھے لیکن گذشتہ سات سالوں میں 14کروڑ نئے روزگار دینا تو دور پہلے ہی برسر روزگار لوگوں کی نوکریاں چلی گئیں۔ ہندوستان کو سال 2028 تک 34.35کروڑ نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہونگے۔ یعنی ہر سال تین سے چار کروڑ نئی نوکریاں۔ موجودہ رفتار سے بی جے پی حکومت کو اتنی نوکریاں دینے میں 1560سال کا وقت لگے گا۔ سینئر کانگریس لیڈر نے کہا کہ نوجوانوں کے تئیں بے رُخی کا عالم یہ ہے کہ تنہا مرکزی حکومت میں 30 لاکھ سرکاری عہدے خالی پڑے ہیں۔ اور تقریبا 30 لاکھ سرکاری اسامیاں ریاستوں میں بھی خالی ہیں۔ نوجوان دھکے کھارہے ہیں اور سرکار خالی اسامیاں بھی نہ بھر کر پیسہ بچارہی ہے۔