بی جے پی نے ڈاکٹر منموہن سنگھ اور پی چدمبرم کو وزارت خزانہ کی پیش کش کی تھی۔ ماہر اقتصادیات کی کمی کا بی جے پی کو اعتراف

,

   

نئی دہلی: مودی حکومت کے دور میں معیشت تباہی کے دہانے پر آکھڑی ہے۔نیتی آیوگ کے نائب صدر راجیو کمار نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت 70سالوں کے بد ترین دور سے گذر رہی ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ کیا بی جے پی حکومت کے پاس کو بہترین معاشی وزیر نہیں ہے؟ صحافت کی دنیا سے تعلق رکھنے والے سجاتا آنند نے بتایا کہ پارٹی لیڈر پرمود مہاجن نے منموہن سنگھ او رپی چدمبرم کو وزیر خزانہ کے عہدہ کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ او رپی چدمبرم ماہر معاشیات مانے جاتے ہیں۔

نیشنل ہیرالڈ میں شائع ایک مضمون میں سینئر صحافی سجاتا آنند نے دعوی کیا ہے کہ جب 90ء کے آخری میں اٹل بہاری واجپائی کی حکومت بنی تو اس وقت ماہر اقتصادیات کی ان کے ہاں کمی تھی۔ نرسمہا راؤ دور حکومت میں اقتصادی اصلاحات سے ملک کی اقتصادیات کو جو سمت وزیر خزانہ منموہن سنگھ نے دی تھی اس کی وراثت کو آگے بڑھانے کا چیلنج اٹل بہاری حکومت کے سامنے تھا لیکن بی جے پی میں کوئی بھی قابل شخص نہ ہونے کی صورت میں بی جے پی رہنما پرمود مہاجن نے دوسری جماعتوں سے ماہرین کو مدعو کرنے کی کوشش کی۔

اور انہوں نے ڈاکٹر منموہن سنگھ کو وزارت خزانہ کی کرسی کی پیشکش کی تھی لیکن انہوں نے مسترد کردیا۔ اس کے بعد بی جے پی نے پی چدمبرم کوبھی پیشکش کی لیکن وہ بھی اس پیشکش کو مسترد کردئے۔ بعد ازاں انہوں نے اپنی جماعت کے ایک وزیر یشونت سنہا پر یہ ذمہ داری عائد کی۔ صحافیہ سجاتا آنند نے بتایا کہ بی جے پی کیلئے ہمیشہ سے یہ چیلنج رہا ہے کہ ان کے پاس ماہر اقتصادیات کی کمی ہے۔