مذکورہ مسودہ بل جس میں پاکستان‘ افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے اقلیتی ’ہندوؤں‘بدھسٹ‘ جین‘پارسی‘ سکھوں کو فوری طور پر ہندوستان کی شہریت فراہم کرنے کی منشاء ہے کو راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی جانب سے رکاوٹوں کا سامنا متوقع ہے‘ جہاں پر بی جے پی کے پاس اکثریت نہیں ہے۔
نئی دہلی۔بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) جس کو ارٹیکل370کی برخواستگی کے ساتھ جموں او رکشمیر کے خصوصی موقف کو ختم کرنے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر نگرانی علاقوں میں تبدیل کرنے
کے علاوہ تین طلاق کو جرم قراردینے کے متعلق قانون کی منظوری کیلئے کسی قسم کی رکاوٹ پیش نہیں ائی‘ اب اس کو امید ہے کہ راجیہ سبھا میں شہریت (ترمیم) بل بھی بغیرکسی کشمکش کے منظور کرلیاجائے گا۔۔
مذکورہ مسودہ بل جس میں پاکستان‘ افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے اقلیتی ’ہندوؤں‘بدھسٹ‘ جین‘پارسی‘
سکھوں کو فوری طور پر ہندوستان کی شہریت فراہم کرنے کی منشاء ہے کو راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی جانب سے رکاوٹوں کا سامنا متوقع ہے‘ جہاں پر بی جے پی کے پاس اکثریت نہیں ہے۔
بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر نے کہاکہ”پارٹیوں نے جموں کشمیر تنظیم جدید بل کی منظوری پر تنگ نظری کا مظاہرہ کیا‘ ٹھیک اسی طرح تین طلاق بل‘
ہم توقع کررہے ہیں کہ وہ لوگ جن لوگوں کو تحفظ کی ضرورت ہے ان کے حق میں ووٹ دیں گے“۔
پارٹی ایک دوسرے لیڈر جو راجیہ سبھا کے ہی رکن ہیں جہاں پر بی جے پی کے پاس116سیٹیں ہیں‘ نے کہاکہ پارٹی کو امید ہے کہ اس کو122اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہوگی اور اس سے زیادہ کی بھی حمایت حاصل ہوسکتی ہے۔
مذکورہ دوسرے لیڈر نے کہاکہ ”جموں او رکشمیر تنظیم جدید بل کے دوران ہمیں ان پارٹیوں سے مدد ملی جس میں بی جے ڈی‘بی ایس پی‘ اور وائی ایس آر سی پی شامل ہیں حالانکہ وہ نیشنل ڈیموکرٹیک الائنس (این ڈی اے) کا حصہ نہیں ہیں۔
ہم ایک ایسے مسئلے پر پہنچ رہے ہیں جس میں ایک بڑی تعداد کو ہم سے مدد ملے گی“۔ وائی ایس آر سی پی کے ایک ایم پی نے کہاکہ ہم بل کی حمایت ”امتیازی سلوک سے حفاظت“ کے طور پر کریں گے۔
جنتا دل (یو) جس نے تین طلاق کے مسلئے پر رائے دہی سے غیرحاضر ہوگئی تھی کے ایک رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ ان کی پارٹی سی اے بی پر بی جے پی کی حمایت کرے گی۔
شیو سینا جس نے این ڈی اے سے علیحدگی اختیار کی کا کہ کچھ ممبرس کا کہنا ہے کہ وہ سی اے بی پر بل مسودہ کا مطالعہ کرنے کے بعد فیصلہ کریں گے‘
مگر مزید یہ بھی کہاکہ ہم اس کو مشترکہ اقل ترین پروگرام جو کانگریس اور این سی پی کے ساتھ مہارشٹرا میں ہوا ہے اس سے نہیں جوڑیں گے جس کے قومی امور پر مواقع بہت ہی محدود ہیں۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پارٹی کے ایک رکن نے کہاکہ ”اقل ترین مشترکہ پروگرام صرف مہارشٹرا تک محدود ہے‘ قومی امور پر ہم جانکاری کے ساتھ فیصلہ لے سکتے ہیں“