کورٹ نے کہاکہ نئی تجویز کے ساتھ بنگال حکومت سے بات کریں ۔
نئی دہلی۔ سپریم کورٹ سے فی الحال بی جے پی کو مغربی بنگال میں رتھ یاترا نکالنے کی اجازت نہیں ملی۔
عدالت نے بی جے پی سے کہاکہ وہ ریاستی حکومت کے سامنے حکومت کی تشویش کودور کرنے کی نئی تجویز پیش کرے۔اس دورا ن یہ خیال رکھا جائے گاکہ معاملہ نظریات کی آزادی سے جڑ ہو۔ کورٹ نے کہاکہ یہ مانا جاسکتا ہے کہ قانون نفاذ کر نے کو لے کر حکومت کی تشویش غیر ضروری ہے
۔سنوائی کے دوران ریاستی بی جے پی کی جانب سے مکل روہتگی نے دلیل دی کہ رتھ یاترا بنیاد ی حق ہے اور یہ وچار اور شخصی آزادی کے دائرے میں ہے۔چیف سکریٹری نے ایک سیاسی جماعت کو جمہوریت میں قانونی ادھار کا استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔
پارٹی لوگوں کے ساتھ رابطہ مہم چلانا چاہتی ہے۔ رتھ یاترا میں آر ایس ایس اور وی ایچ پی کے لوگوں کے شامل رہنے سے یہ فرقہ وارانہ رنگ نہیں لے سکتا۔ مذکورہ تنظیموں پر امتناع نہیں ہے
۔وہیں مغربی بنگال حکومت کے وکیل ابھیشک منوسنگھوی نے کہاکہ خفیہ رپورٹ میں رتھ یاترا کی وجہہ سے نظم ونسق پر اثر کااندیشہ ہے۔ کورٹ نے کہاکہ مغربی بنگال حکومت کے عوامی جلسہ اور ریالی پر اعتراض نہیں ہے ۔
جہاں تک رتھ یاترا کا سوال ہے تو ریاستی حکومت کا اعتراض ہے اس کے تحت پوری ریاست میں 42لوک سبھا حلقوں سے یاترا نکلنا ہے اور ہر یاترا میں 2000لوگوں کے شامل ہونے کی توقع ہے اور بیس دن تک یاتر چلنے کی بات ہے ۔
ظاہر سی بات ہے کہ ریاست بھر میں رتھ یاترا جائے گی اور ہر علاقے سے نکالی جائے گی۔عدالت نے کہاکہ درخواست گذار ایسی تجویز پیش کرے جس سے ریاستی حکومت کی تشویش دورہوسکے۔ تجویز پر ریاستی حکومت غور خوص کرے گی اورضروری احکامات جاری کئے جائیں گے۔
کیونکہ معاملہ شخصی آزادی سے جڑا ہے ‘ اس میں جذبات کو شامل کرنے کا ریاستی حکومت طئے کرے گی ایسی امید ہے۔