بی جے پی کی لیباریٹری گجرات میں 1984 سے کوئی مسلم ایم پی نہیں

   

احمد آباد 7 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات سے ‘ جو بی جے پی کی لیباریٹری کی حیثیت رکھتی ہے ‘ 1984 کے بعد سے کوئی مسلمان رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکا ہے ۔ 1984 میں بھڑوچ سے کانگریس کے احمد پٹیل نے کامیابی درج کروائی تھی ۔ گجرات کی آبادی میں مسلمان تقریبا 9 فیصد ہیں۔ انہیں روایتی طور پر کانگریس کے حامی سمجھا جاتا ہے ۔ کانگریس لیڈر احمد پٹیل نے 1984 میں بھڑوچ سے چند و بھائی دیشمکھ کو شکست دیتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی ۔ وہ 1989 میں دیشمکھ سے شکست کھا گئے تھے ۔ احمد پٹیل اب راجیہ سبھا کے رکن ہیں ۔ انہوں نے 1997 اور 1980 میں بھی اس حلقہ سے کامیابی حاصل کی تھی ۔ ایل کے اڈوانی کی سومناتھ سے ایودھیا تک نکالی گئی رتھ یاترا کے بعد ہندوتوا کے فروغ اور شدت کے نتیجہ میں گجرات سے لوک سبھا کیلئے کوئی مسلمان منتخب نہیں ہو پا رہا ہے ۔ کانگریس تقریبا ہر لوک سبھا الیکشن میں کم از کم ایک مسلمان کو ٹکٹ ضرور دیا ہے لیکن بی جے پی نے ابھی تک یہاں ایک بھی حلقہ سے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا ہے ۔ سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر ہری دیسائی نے بتایا کہ گجرات میں افسوس کی بات یہ ہے کہ واضخ فرقہ وارانہ تقسیم ہے ۔ یہ خلیج سیاسی قیادت نے پیدا کی ہے تاکہ مسلمانوں کو منتخب ہونے سے روکا جاسکے ۔ اس کا مقصد محض سیاسی فائدے حاصل کرنا ہے ۔ قبل ازیں بناس کنٹھا اور بھڑوچ سے بھی ‘ جہاں ہندو رائے دہندوں کی اکثریت ہے ‘ مسلمان ارکان پارلیمنٹ ہوا کرتے تھے لیکن 1990 کی رتھ یاترا کے بعد سے جو گجرات میں سومناتھ سے شروع ہوئی تھی ایسا لگتا ہے کہ گجرات میں ووٹوں کی تقسیم سے کسی مسلمان کا منتخب ہونا تقریبا نا ممکن ہوگیا ہے ۔