بے نظیر قتل کے حوالے سے نئے انکشافات

   

اسلام آباد : بے نظیر بھٹو کے خاندانی اور سیاسی لواحقین آج ان کی 15ویں برسی منا رہے ہیں۔ یہ سوال بہت شدومد سے سامنے آتا ہیکہ کیا پیپلز پارٹی میں بے نظیر کی سیاسی بصیرت اور ان کے قتل کی گتھی سلجھانے کی چاہ اب بھی موجود ہے؟بے نظیر بھٹو کو قتل ہوئے آج 15 برس بیت چکے ہیں۔ انہیں پاکستان کی ایک ذی شعور سیاسی رہنما کہا جاتا تھا۔ عالمی سطح پر ان کی سیاسی بصیرت اور جمہوری نظام کیلئے ان کی قربانیوں کے معترف افراد کی تعداد اب بھی بہت زیادہ ہے۔ بے نظیر کو اپنے سیاسی زندگی کے دوران اکثر یہ جملہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے۔ کیا وجہ ہیکہ اتنی اہم رہنما کے قتل کی گتھی اب تک سلجھ نہیں سکی؟ حالانکہ ان کے قتل کے بعد سے ان کی اپنی جماعت دوسری مرتبہ مرکزی حکومت جبکہ صوبہ سندھ میں مسلسل بر سر اقتدار رہی ہے۔سابق ایس ایس پی راؤ محمد انوار کو بے نظیر بھٹو اور سابق صدر آصف زرداری کا نہایت بااعتماد ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ وہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کی تفتیش کیلئے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم کے رکن بھی تھے۔ ان کے بقول پیپلز پارٹی کو قتل کا معمہ حل کرنے میں دلچسپی نہیں تھی، لہٰذا مسلسل پانچ سال تک وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت بھی رہی اور آصف زرداری صدر مملکت بھی رہے لیکن یہ گتھی سلجھ نا سکی۔