بے پناہ خوبصورتی کی ملکہ مدھو بالا ، پیدائش کے موقع پر خصوصی پیشکش

,

   

فلمی پردے کی وینس، دنیا کی سب سے خوبصورت خاتون، پاگل کر دینے والی حسن کی ملکہ اور بھی نہ جانے کیا کیا خطاب مدھوبالا کو ملے۔ لیکن لاکھوں لوگوں کے خوابوں میں رہنے والی مدھوبالا محبت کے معاملے میں ایک عام ہندوستانی لڑکی کی طرح ہی تھیں۔ جس محبت میں شک نہ ہو اس محبت میں درد کا مزہ ہی نہیں ہو سکتا اور جس بے پناہ خوبصورتی کو حاصل کرنے کی چاہت رکھنے والوں کی لمبی قطار تھی وہی حسن ’شک‘ کے درد کو آخری دم تک برداشت کرتا رہا۔

مدھوبالا کو پردے پر پہلی بار اداکارہ کی شکل میں پیش کرنے والے کیدار شرما، مدھوبالا کی پہلی سپر ہٹ فلم کے ڈائریکٹر کمال امروہوی، اپنے وقت کے سپر اسٹار دلیپ کمار، اداکار بھارت بھوشن، پریم ناتھ، شمی کپور اور پردیپ کمار ہوں یا پھر آل راؤنڈر کشور کمار، مدھوبالا کو سبھی حاصل کرنا چاہتے تھے۔ لیکن مدھوبالا نے اپنا دل دیا دلیپ کمار کو۔ لیکن اسی وقت دلیپ کمار کو چاہنے والوں کی بھی کمی نہیں تھی۔

فلم ’امر‘ میں مدھوبالا اور دلیپ کمار کے ساتھ ساتھ نمی بھی کام کر رہی تھیں۔ مدھوبالا کو اکثر نمی کی آنکھوں میں دلیپ کمار کو لے کر چمک دکھائی پڑ جاتی تھی۔ ایک دن مدھوبالا نے نمی سے پوچھ ہی لیا کہ کیا وہ بھی دلیپ کمار سے محبت کرتی ہیں۔ بات سچ تھی کہ نمی بھی دلیپ کمار کو چاہنے لگی تھیں۔ یہ سچائی نمی نے دو سال پہلے فلم فیئر رسالہ کو دیے ایک انٹرویو میں بھی قبول کی ہے۔

بہر حال، مدھوبالا اور دلیپ کمار کے مضبوط رشتوں کو دیکھتے ہوئے نمی نے اس سے انکار کر دیا۔ تب جا کر مدھوبالا کو چین ملا۔ لیکن محبت کے معاملے میں مدھوبالا کی قسمت میں چین لکھا ہی نہیں تھا۔ دلیپ کمار اور مدھوبالا کی محبت شادی کی ڈیہری تک پہنچ گئی لیکن ایک ذرا سی بات پر سب کچھ ختم ہو گیا۔

فلم ’مدھومتی‘ کے لیے پہلے مدھوبالا کو ہیروئن کی شکل میں لیا گیا تھا۔ فلم کی آؤٹ ڈور شوٹنگ کے لیے مدھوبالا کو باہر جانا تھا، لیکن ان کے والد عطاء اللہ خان بیٹی کو ممبئی کے باہر بھیجنا نہیں چاہتے تھے۔ اس ایشو پر فلم ڈائریکٹر بی آر چوپڑا اور مدھوبالا کے والد عطاء اللہ خان میں مقدمے بازی شروع ہو گئی۔ اس فلم کے ہیرو دلیپ کمار نے عدالت میں بی آر چوپڑا کا ساتھ دیا۔ جواب میں عطاء اللہ نے مدھوبالا اور دلیپ کے رشتوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔

’مغل اعظم‘ کی شوٹنگ کے دوران دلیپ کمار اور مدھوبالا میں بات چیت بند ہو گئی تھی۔ لیکن مدھوبالا اپنے پرانے دوست اور فلم میں دُرجن سنگھ کا کردار نبھا رہے اجیت سے دلیپ کمار کی باتیں کر لیتی تھیں۔ ان کی بات چیت کا مرکز یہی رہتا تھا کہ کیا دلیپ کمار اب بھی ان سے پیار کرتے ہیں۔ یہ سوال مدھوبالا نے کے. آصف سے بھی پوچھا تھا۔

مغل اعظم کی شوٹنگ کے دوران بہت زیادہ طبیعت خراب ہونے پر مدھوبالا کو پتہ چلا کہ ان کے دل میں چھیت ہے اور وہ زیادہ دنوں تک جی نہیں پائیں گی۔ موت کا احساس ہوتے ہی مدھوبالا کے اندر زندگی کو شدت کے ساتھ جینے کی تڑپ بڑھ گئی۔ مدھوبالا کو اس بات کا پتہ بخوبی تھا کہ ان کے ساتھ کئی فلمیں کر چکے کشور کمار انھیں بہت چاہتے ہیں، لیکن دلیپ کمار کے پیار میں انھوں نے کبھی اس جانب دھیان ہی نہیں دیا۔ لیکن اب انھیں کشور کمار کی شکل میں ایک ایسا عاشق دکھائی دینے لگا جس کے سہارے وہ اور جی سکتی تھیں۔ تب ایک دن مدھوبالا نے کشور سے کہا کہ وہ بہت تھک گئی ہیں اور اب گھر بسانا چاہتی ہیں۔ کشور کمار کو اپنی بیماری کے بارے میں بھی مدھوبالا نے سب کچھ ایمانداری سے بتا دیا۔ کشور کمار کو ڈاکٹروں نے یہ بھی بتایا کہ اگر وہ مدھوبالا سے شادی کر رہے ہیں تو ان سے جسمانی رشتے نہیں بنا سکتے کیونکہ اس سے مدھوبالا کی جان کو خطرہ بڑھ جائے گا۔

پھر بھی کشور کمار نے خوشی خوشی مدھوبالا سے شادی کر لی۔ یہ مدھوبالا کی بدقسمتی تھی کہ شادی کے بعد ان کی طبیعت مزید خراب رہنے لگی۔ کشور کمار کے پاس اتنا وقت ہی نہیں تھا کہ وہ ہر وقت مدھوبالا کے پاس رہ سکیں اور اسی وجہ سے وہ انھیں ان کے والد کے گھر چھوڑ آئے۔

ایک بار پھر شک کی لہریں مدھوبالا کے دماغ سے ٹکرانے لگیں۔ کئی سوالوں سے وہ نبرد آزما ہوتی رہیں کہ کیا کشور کسی اور کو پسند کرنے لگے ہیں؟ یا پھر کیا کوئی کشور کو ان سے چھیننے کی کوشش کر رہا ہے؟ انھوں نے اداکارہ شکیلا اور اپنی بہن مدھر سے کئی بار یہ پتہ لگایا کہ کیا کشور کسی اور کی محبت میں گرفتار ہو گئے ہیں!

بے پناہ خوبصورتی کی ملکہ مدھوبالا بھلے ہی لاکھوں لوگوں کے خوابوں کی رانی تھیں، لیکن اصل میں وہ ایک عام عورت ہی تو تھیں۔ آخر وقت میں کشور کمار کی دوری نے انھیں توڑ کر رکھ دیا۔ وہ کسی بھی ہندوستانی بیوی کی طرح اپنے شوہر کا انتظار کیا کرتی تھیں اور اسی بے بسی کے ماحول میں اپنے لاکھوں چاہنے والوں کو چھوڑ کر مدھوبالا 23 فروری 1969 کو ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے چلی گئیں۔