بے گھر افراد کیلئے عوام نے اپنے گھروں کے دروازے کھول دئیے

   

بیروت۔لبنان کے دارالحکومت میں اس وقت زندگی کافی مشکل ہے جبکہ دھماکوں کی زد میں آنے والے افراد کیلئے اپنی زندگی دوبارہ شروع کرنا ایک مشکل کام ہے لیکن اس مشکل گھڑی میں بے گھر افراد کیلئے راحت یہ ملی ہے کہ دیگر افراد نے ان بے گھر افراد کیلئے اپنے گھروں کے دروازے کھول دئے ہیں۔بیروت بندرگاہ پر دھماکوں سے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے لبنانی شہریوں نے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیے ہیں۔بیروت میں امریکی یونیورسٹی کے طالبعلم سائرس آزاد نے میڈیا کو مطلع کیا ہے کہ یہ ان لوگوں کی مدد کرنے کے کا موقع ہے جو بدترین وقت سے گزر رہے ہیں۔ سائرس آزادکے خاندان نے دھماکوں سے متاثرہ افرادکو اپنے گھر میں پناہ دی ہے۔میں نہیں چاہتا کہ کسی کو بھی اس قسم کے بحران کا سامنا کرنا پڑے۔ میں امید کرتا ہوں کہ سب اکھٹے ہو سکیں اور جو مدد ان سے ہو سکتی ہے اس کی پیشکش کریں۔منگل کو بیروت میں زوردار دھماکوں سے 135 افراد ہلاک، چار ہزار سے زائد زخمی اور گھروں کو پہنچنے والے شدید نقصان کی وجہ سے تین لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ملک میں بہت سارے لوگوں نے دھماکے سے متاثرہ افراد کے لیے عارضی پناہ کی پیشکش کی ہے۔ بیتنا بیتک گروپ جس کا مطلب ہے میرا گھر آپ کا ہے ان گروپس میں شامل ہیں جو بے گھر افراد کو عارضی مقامات تک پہنچانے میں مدد کرتے ہیں۔اس اقدام کا آغاز ابتدائی طور پر لبنانی نرسوں اور ڈاکٹروں کے لیے ہوا جو کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں سب سے آگے تھے۔ طبی عملہ اہل خانہ کیکورونا وائرس سے متاثر ہونے کے خوف کی وجہ سے اپنے گھر نہیں جاتا تھا۔ بیتنا بیتک کے ایک رکن جواد عبود نے کہا ہے کہ بیتنا بیتک کا مشن ہے کہ ایک ایسی جگہ مختص کی جائے جہاں طبی عملہ اور ریڈ کراس کی ٹیمیں سوسکیں تاکہ ٹرانسپورٹ کی فکر کے بغیر اپنے روزمرہ کے فرائض پر توجہ مرکوز کر سکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے کئی ایسے تھے جو اپنے کام کی جگہ سے دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں۔جواد عبود نے کہاہم نے بیروت میں دھماکوں کے بعد اپنا مشن بڑھانے کا فیصلہ کیا تاکہ زیادہ سے زیادہ بے گھر افراد کے لیے جگہ فراہم کی جا سکے۔بیتنا بیتک کے انسٹا گرام پوسٹ پر کال سنٹرز کے نمبرز بھی دیے گئے ہیں جو عطیات لے رہے ہیں۔طالب علم سائرس آزاد نے کہا کہ مار مخایل کے علاقے میں ان کے دوستوں اور ان کے جاننے والوں کے گھر دھماکوں سے متاثر ہوئے تو فطری طور پر انہوں نے اور ان کے گھر والوں نے ان کے لیے گھر کے دروازے کھول لیے۔