تارکین وطن کی ایک اور کشتی غرقاب، 40 افراد لاپتہ

   

میڈرڈ : یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی ایک اور کشتی سمندر میں ڈوب گئی ہے۔ ادھر پاکستانی وزیر داخلہ نے تصدیق کر دی ہے کہ گزشتہ ہفتہ یونان کے قریب ڈوبنے والی کشتی پر 350 سے زائد پاکستانی سوار تھے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کے مطابق تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کا تازہ ترین حادثہ 22 جون کو پیش آیا جس میں 40 سے زائد تارکین وطن لاپتہ ہیں اور ان میں ایک نو زائیدہ بچہ بھی شامل ہے۔ اقوام متحدہ کی ترک وطن سے متعلق ایجنسی IOM کے مطابق یہ کشتی تیونس کے ساحلی شہر سفاکس سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں کیمرون، برکینا فاسو اور آئیوری کوسٹ سے تعلق رکھنے والے 46 تارکین وطن سوار تھے۔ دریں اثناء ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعہ کو مراقش اور اسپین پر الزام لگایا کہ وہ سرحد پر اپنے نسل پرستانہ طرز عمل کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ دونوں ملک میلیلا کی سرحد پر تارکین وطن کی ہلاکتوں کی صحیح طریقے سے تحقیقات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ہلاکتوں کے تقریباً چھ ماہ بعد منگل کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں ان واقعات کو بین الاقوامی قانون کے تحت جرائم کے طور پر بیان کیا گیا ہے، اور دونوں ممالک کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کو ناکافی قرار دیا گیا ہے۔زیادہ تر تارکین وطن ،سرحدی حکام ،انسانی سمگلروں اور سمندری نگرانوں کی غفلتوں کا شکار ہوئے ہیں۔ ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ پاکستانی تارکین وطن کے ساتھ بھی پیش آیا جب انکی کشتی گزشتہ ہفتہ یونان کے قریب ڈوب گئی۔ 14 جون کو کشتی ڈوبنے کے وقت ایک اندازے کے مطابق 700 تارکین وطن اس پرسوار تھے۔ 12 پاکستانیوں سمیت صرف 104 افراد کو بچا لیا گیا اور 82 لاشیں نکالی گئیں۔ جہاز پر سوار افراد کی کل تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ پاکستان کی حکومت نے بھی انسانی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے جنہوں نے ماہی گیری کی کشتی پر پاکستانیوں کے لیے سفر کا انتظام کیا، جن میں سے اکثر یورپ میں ملازمت کی تلاش میں نکلے تھے۔ اب تک، پولیس نے اس کیس کے سلسلے میں کم از کم 17 مشتبہ اسمگلروں کو گرفتار کیا ہے۔