تاریخی چارمینار کی مسجد میں نماز کی ادائیگی کیلئے مرکز سے نمائندگی کا فیصلہ

   

محدود تعداد میں نماز کی اجازت، وقف بورڈ کو توجہ دینے کانگریس قائد کا مطالبہ
حیدرآباد۔ تاریخی چارمینار کی مسجد میں نماز کی ادائیگی کی اجازت حاصل کرنے کیلئے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ڈائرکٹر جنرل سے نئی دہلی میں نمائندگی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آرکیالوجیکل سروے کے تلنگانہ عہدیداروں نے نماز کی اجازت کے مسئلہ کو ڈائرکٹر جنرل سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اجازت دینا ان کے اختیار میں نہیں ہے۔ نائب صدر گریٹر حیدرآباد کانگریس کمیٹی محمد راشد خاں نے آج میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ آرکیالوجیکل سروے اور وقف بورڈ سے انہوں نے مسجد میں نماز کی اجازت کیلئے درخواست دی تھی۔ آرکیالوجیکل سروے کے عہدیداروں نے اس مسئلہ کو ڈائرکٹر جنرل دہلی سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا جبکہ وقف بورڈ کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔ 1951 میں آرکیالوجیکل سروے نے چارمینار کی مسجد کو غیرآباد قرار دیتے ہوئے اپنی تحویل میں لے لیا اور مسجد کو مقفل کردیا گیا۔ کسی گوشہ سے نماز کی اجازت کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔ راشد خاں نے کہا کہ مسجد کے غیرآباد ہونے کیلئے مجلس کی مقامی قیادت ذمہ دار ہے جو گذشتہ کئی دہوں سے حیدرآباد کی نمائندگی کرتے ہیں۔ حکومت سے مفاہمت کے باوجود مجلس مسجد کی کشادگی کے مسئلہ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی جانب سے شہر اور مضافات میں غیر آباد مساجد کے آباد کرنے کی مہم جاری ہے لیکن چارمینار کی مسجد کو آباد کرنے پر توجہ نہیں۔ انہوں نے اس مسئلہ پر صدرنشین وقف بورڈ کو توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شریعت کے اعتبار سے مساجد کو غیر آباد نہیں رکھا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ محدود تعداد میں نماز کی اجازت کیلئے عنقریب ڈائرکٹر جنرل آرکیالوجیکل سروے اور وزارت کلچر حکومت ہند سے نمائندگی کی جائے گی۔ حکومت ہند سے مثبت ردعمل نہ ملنے کی صورت میں عدالت سے رجوع ہوکر نماز کی اجازت کی درخواست کی جائے گی۔