تاملناڈو۔ اسمبلی میں ”ہندی کے نفاذ“ کے خلاف قرارداد متعارف

,

   

ایم کے اسٹالن نے مرکز کے مبینہ ہندی زبان کے نفاذ کی مذمت کی ہے۔
چینائی۔ تاملناڈو چیف منسٹر ایم کے اسٹالن نے منگل کے روز ریاستی اسمبلی میں مرکزی حکومت کے ”ہندی کے نفاذ“ کے خلاف ایک قرارداد متعارف کروائی ہے۔

مذکورہ قرارداد میں مرکزی حکومت پر زوردیاگیا ہے کہ وہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے سرکاری لسانیت پر اس کے چیرمن کی جانب سے صدر جمہوریہ کو9اکٹوبر کے روز دائر کردہ رپورٹ کے سفارشات کے نافذ نہ کریں۔

قرارداد میں تمل سمیت ریاستی زبانوں کے خلاف سفارشات او ران کی زبانوں کے بولنے والوں کے مفادکے خلاف قراردیا ہے۔

مذکورہ پارلیمانی پینل کی جانب سے مرکز تعلیمی اداروں میں ہندی کو ذریعہ تعلیم بنانے پر سفارشات کے بعد یہ اقداما ت اٹھایاجارہا ہے۔

اس سے قبل 13اکٹوبر کے روز مذکورہ برسراقتدار ڈی ایم کے کی یوتھ او راسٹوڈنٹ ونگ نے مرکز کی جانب سے ہندی کے نفاذ کے متعلق تامل ناڈو میں ریاست گیر احتجاج کا اعلان کیاہے۔

اس کے علاوہ ایم کے اسٹالن نے مرکز کی جانب سے ہند ی کے مبینہ نفاذ کے خلاف مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسٹالن نے اپنے ایک بیان میں ”ہندی کے نفاذ‘‘ کے خلاف نوجوانوں کی قربانیوں کو درج کیا اورکہاکہ ”دوسری زبان کی جنگ ہم پرتسلط نہ کریں“۔

اکٹوبر10کے روز اسٹالن نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ”مرکز کی بی جے پی حکومت کی طرف سے ہندی کے نفاد کاسخت زور ہے‘ ہندوستان کے تنوع کی نفی کرنا خطرناک رفتار سے ہورہی ہے۔

پارلیمانی کمیٹی برائے سرکاری زبان کی رپورٹ کی11ویں جلدمیں دی گئی تجویز ہندوستان کی روح پر براہ راست حملہ ہے۔

اسٹالن نے اپنے ٹوئٹ میں مزیدکہاکہ ”اگر نافذ کریں توہندی نہیں بولنے والی آبادی اپنی ہی سرزمین پر دوسرے درجہ کے شہری بنائے دئے جائیں گے۔

ہندی کا نفاذ قومی سالمیت کے خلاف ہوگا۔ مذکورہ بی جے پی حکومت کوماضی کے مخالف ہندی احتجاجی مظاہروں سے سبق سیکھنا چاہئے“۔