تا کہ دور فرما دے آپ کے لیے اللہ تعالیٰ جو الزام آپ پر (ہجرت سے) پہلے لگائے گئے

   

تا کہ دور فرما دے آپ کے لیے اللہ تعالیٰ جو الزام آپ پر (ہجرت سے) پہلے لگائے گئے اور جو ( ہجرت کے) بعد لگائے گئے اور مکمل فرما دے اپنے انعام کو آپ پر اور چلائے آپ کو سیدھی راہ پر۔ (سورۃ الفتح ۲) 
گزشتہ سے پیوستہ … ہجرت سے پہلے جو الزامات کفار کی طرف سے حضور سرور عالم (ﷺ) پر عائد کیے جاتے تھے ، وہ یہ ہیں: یہ کاہن ہے، یہ شاعر ہے، یہ مجنون ہے، یہ ساحر ہے، یہ اوروں سے سن سن کر فسانے بنا لیتا ہے، اسے کوئی اور پڑھاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ہجرت کے بعد الزامات کی فہرست کچھ یوں ہے:وہ کہتے یہ قوم میں اختلاف، انتشار پیدا کرنے والا ہے، اس نے جنگ کی آگ بھڑکا کر مکہ کو اُجاڑ ڈالا ہے بھائی کو بھائی سے، اولاد کو اپنے ماں باپ سے جدا کرنے والا ہے۔ اس نے ہمارے محفوظ تجارتی راستوں کو خطرناک بنا دیا ہے۔ ہمارے قومی انتظامات کو درہم برہم کر دیا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔اس صلح سے پہلے مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان حالت جنگ تھی۔ ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا، مل بیٹھنا، تبادلہ خیال کرنا ناممکن تھا۔ حضور کے خلاف جو بہتان اہل غرض تراشتے، سادہ لوح عوام انہیں سچ تسلیم کر لیتے اور اسلام سے کھچے کھچے رہتے ۔ مسلمان صرف مدینہ طیبہ میں محصور ہوکر رہ گئے تھے۔ ہجرت کے بعد مکہ میں ان کی آمدورفت ممنوع قرار دے دی گئی تھی۔ مکہ کے سردار اپنے آدمی بھیج کر بادیہ نشین قبائل میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ کرتے اور ان کے دلوں میں مسلمانوں سے نفرت اور عداوت کی آگ بھڑکاتے رہتے۔ یوں عرصہ تک بدو قبائل میں تبلیغ اسلام کے امکانات نہ ہونے کے برابر تھے۔