تبلیغی جماعت قضیہ اور چند معروضات ہم کس طرح بھلا سکتے ہیں کہ تبلیغی جماعت نے دنیا کے کونے کونے میں جا کر اسلام کی روشنی پھیلائی ہے

,

   

تبلیغی جماعت دین و دعوت کی فکر کو لے چلنے والی ایک ایسی جماعت ہے جس نے روز اول سے ہی اپنے جداگانہ اصول اور منفرد طریقہ کار کی وجہ سے ساری دنیا کو حیران کر رکھا ہے کہ اخیربغیر کسی نظم و انتظام کے دہلی کی چھوٹی سی بنگلہ والی مسجد سے اٹھنے والی تحریک عالمگیر تحریک کیسے بن گئی ۔ عجیب بات ہے کہ ایک طرف معاندین اسلام تبلیغی جماعت کی عالمی رسوخ پر ریسرچ کر رہے ہیں تو دوسری طرف تبلیغی جماعت دو خانوں میں تقسیم کی اذیت جھیل رہی ہے اور یہ بحث وتکرار اب پو ری دنیا میں پھیل چکی ہے کہ جماعت کی قیادت شورایی نظام کرے یا پھر کسی شخص کے ہاتھ میں جماعت کی باگ ڈور دی جاے۔
مسلمانوں کو مسلمان بنانے والی تحریک کو لے کر سرگرم جماعت تبلیغ کے اثرات مسلمانوں میں اب تک باقی ہے مگر قیادت کی مسئلہ پر دو گروہ پوری طرح منقسم ہو چکے ہیں اور خطرہ ہے کہ کہیں ملت اسلامیہ کی ابرو قرار دینے والی اس جماعت کی مسلمانوں میں راسخ اثرات بھی نہ زایل ہو جایں اس لیے پوری دنیا کے دردمندان ملت تشویش میں مبتلا ہیں ۔ یہی وہ فکرمندی ہے جس نے راقم الحروف کو چند باتیں لکھنے پر مجبور کیا بزرگان دین کے تقدس کو باہمی انتشار نے جب تار کردیا اور اب پانی سر سے اونچا ہو چکا ہے تو پوری دنیا کے مسلمانوں کا فکرمند ہونا فکری امر تھا۔تبلیغی جماعت کے داخلی انتشار نے اختلاف کی اونچی اونچی دیواریں کھڑی کردیں اور ایک دوسرے گروہ پر طعن و تشنیع بلکہ شب و ستم کی بھی ساری حدیں پار کر دی گییں تو اپ یہ خاموشی ریت میں شتر مرغ کے سر چھپانے کے مترادف ہیں ۔ ساری دنیا نے جان لیا کہ اب بڑے بڑے اجتماعات اب ناموں پر ہونے لگے ہیں ۔ یہاں تک کہ سیاسی جماعتوں کی طرح اجتماعات میں بھی الگ الگ نعرے سنای دینے لگے ہیں ۔ حد تو تب ہو گیی جب بنگلہ والی مسجد میں پر تشدد تنازعات ہوے پھر بنگلہ دیش میں منعقد اجتماع میں سخت جھڑپ ہویی اور اسکے مناظر شوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیلانے جانے کے بعد اسلام اور مسلمانوں کی پشیمانی کی انتہا نہ تھی سوال یہ پیدس ہوتا ہے کہ ٓخر تبلیغی جماعت کو لگی نظر بد سے کیسے بچایا جاے۔
ہم کس طرح بھلا سکتے ہیں کہ تبلیغی جماعت نے دنیا کے کونے کونے میں جا کر اسلام کی روشنی پھیلایی ہے ،کڑوڑوں مسلمانوں کو انکے مسلمان ہونے کا احساس دلایا ہے ہم کس طرح اس بات کو نظر اندازکر سکتے ہیں کہ یہ تبلیغی جماعت ہی جس کی محنتوں سے لاکھوں کڑوڑوں کو نمازپڑھنے کا طریقہ آگیا انھیں کلمہ شہادت اور ایات قرانی یاد ہوئی اور وہ اس قابل ہوے کہ صحیح نماز ادا کر سکیں ۔ یہ تبلیغی جماعت کی ہی برکت کا نتیجہ ہے کہ ہزاروں بھٹکے ہوے لوگوں کو راہ راست پر چلنے کی توفیق ہویی ، ہزاروں ایسے لوگ بھی تبلیغی جماعت کی وجہ سے صحیح راستے پر ایے جو قتل وغاعت گری اور جرایم کی دنیا میں پوری طرح جا چکے تھے تبلیغی جماعت کی کوششوں سے ہی لاکھوں انسانوں نے سود،قماربازی،رشوت ستانی اور استحصال سے توبہ کی اور اس سے بھی زیادہ تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو کہنے کو تو مسلمان تھے مگر انھیں مسلمان ہونے کا مطلب ہر گز معلوم نہیں تھا۔ بلاشبہ تبلیغی جماعت اور بزرگان دین کی ہی کوششیں تھی جن کی وجہ سے دنیا میں دینی ہوا چلی جس کی وجہ سے مسلمان خدا اور اسکے رسول کے قریب ہوے اور مساجد آباد ہوییں۔ آج بھی تبلیغی جماعت مسلمانوں کو نیک عمل کرنے اور سماج میں ایک بہتر انسان بننے کی تلقین کرتی ہے ۔ تبلیغی جماعت مسلمانوں کو اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کے علاوہ کویی اور بات کرتی ہی نہیں ، بلکہ یہ وہ جماعت ہے جو انسانیت کو صحیح راہ پر لے جانے اور خلوص وتقوی کی دعوت دیتی ہے ۔
دنیا بھر کے علما ء صلحاء اور تبلیغی جماعت سے وابستہ مسلم دانشوران چاہتے ہیس کہ جماعت کے بزرگوں کے درمیان صلح و صفایی کی کویی راہ نکل جاے ۔ اختلافات کی بنیادوں کو محو کیا جاے اور کویی ایسی سبیل نکالی جاے جس سے یہ اختلافات ختم ہو جاے ، چند دنوں قبل ایک خبر گردش کر رہی تھی کہ پاکستان سے مولانا طارق جمیل کی قیادت میں علماء کا ایک وفد ہندوستان کا دورہ کرنے والا ہے جس کا مقصد تبلیغی جماعت کے داخلی اختلافات کو ختم کرنا ہے مگریہ خبر معدوم ہوتی جا رہی ہے تبلیغ والوں کو چاہیے کہ آپس میں سر جوڑ کر بیٹھیں اپسی اختلافات کو ختم کریں اور اسکے لیے عالمی درسگاہیں دارلعلوم دیوبند ، ندوۃالعلماء اور مظاہرالعلوم جیسے مدارس کو مداخلت کرنی چاہیے انہی کی مداخلت سے یہ اختلافات کا دور ہونا ممکن ہے