تبلیغی جماعت کی حمایت میں مسلم قائدین۔ ویڈیو

,

   

حیدرآباد۔ کئی مسلم قائدین نے تبلیغی جماعت اور نظام الدین مرکز کے خلاف میڈیا کی طرف سے چلائی جارہی مہم کی سختی کے ساتھ مذمت کی ہے
جماعت اسلامی ہند

صدر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے بیان میں کہا کہ انسانی بحران کا ا گندی سیاست اور فرقہ وارانہ تفریق کے لئے استعمال باعث شرم جرم ہے۔انہوں نے کہاکہ کئی مذہبی اور غیری مذہبی پروگرام ملک کے کونے کونے میں ایسے وقت میں چل رہی تھے جس کو کچھ معروف سیاسی قائدین کی حمایت حاصل تھی‘ اسی وقت میں تبلیغی جماعت کا پروگرام منعقد کیاگیاتھا۔ ان تمام کو نظر انداز کرکے صرف نظام الدین مرکز کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔

مرکز نظام الدین کے کسی عہدیدار کے خلاف ایف ائی آر درج کرنے سے قبل آنند وہار اور دیگر مقامات پر غیر منظم اقدامات کی وجہہ سے لاکھوں لیبروں کے پھنس جانے کے خلاف مرکز او ردہلی حکومت کے خلاف مقدمہ درج کیاجانا چاہئے

YouTube video

جماعت علمائے ہند
صدر جمعیت علمائے ہند مولانا ارشد مدنی نے نظام الدین کے تبلیغی جماعت کے مرکز کے خلاف منفی میڈیا پروپگنڈے کی سختی کے ساتھ مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ افسوس کی بات ہے کہ میڈیا اس کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہا ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ لاک ڈاؤن کی وجہہ سے لوگ مرکز میں پھنس گئے تھے‘ ان کو نکالنے کا انتظام کرنے کے بجائے اس معاملے پر ماتم کیاجارہا ہے۔

انہوں نے اچانک لاک ڈاؤن کے اعلان کی وجہہ سے ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کی طرف اشارہ کیاہے۔ اس میں کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مونالا خالد سیف اللہ رحمانی نے میڈیا کی مذہب کی بنیاد پرکوریج کو افسوسناک قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ تبلیغی جماعت کو نشانہ بنانے کے بجائے انہیں غیر منظم انداز سے حکومت کی جانب سے اعلان کردہ لاک ڈاؤن پر بات کرنا چاہئے جس کی وجہہ سے لوگوں اپنے گھر واپس لوٹنے میں مشکلات کا سامناکرنا پڑا ہے۔ انہو ں نے تمام مسلمانوں پر زوردیا کہ مسلکی تفرقات کو چھوڑ کر وہ مرکز نظام الدین کی حمایت میں کھڑے ہوجائیں

اسد الدین اویسی
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اس معاملے پر کہاکہ”وباء کو کوئی مذہب نہیں ہوتا۔اس معاملے کو مذہب سے جوڑ کر میڈیا کی جانب سے غلط پروپگنڈہ کیاجارہا ہے“