تجارت میں حصہ

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید یونٹ ٹرسٹ آف انڈیا کے حصص {شیرز} خریدنا چاہتا ہے جنکی قیمت بڑھتی گھٹتی رہتی ہے یعنی تجارتی کاروبار میں نفع نقصان کے سبب کبھی شیرز کی رقم سے بڑھ کر منافعہ ملتا ہے۔ نقصان کی صورت میں اصل رقم بھی گھٹ جاتی ہے اور خریدار حصص کو نقصان برداشت کرنا پڑتاہے۔ ہرسال منافعہ خریدار کو نقد ادا کیا جاتا ہے اور اگر خریدار حصص خواہش کرے تو اس کو حصہ میں شامل کرلیا جاتا ہے۔ یہ سرکاری ادارہ ہے۔
ایسی صورت میں ان شیرز کی خریدی شرعاً جائز ہوگی یا نہیں ؟ بینوا تؤجروا
جواب : ایک یا کئی افراد کی رقم اور دوسرے شخص کی محنت سے تجارت کی جاتی ہے اورنفع و نقصان میں سب برابر کے شریک رہتے ہیں تو شرعاً اس کو ’’مضاربت‘‘ کہتے ہیں۔ ایسی تجارت کے لئے رقم لگانے میں شرعاً کوئی امر مانع نہیں ہے۔ المضاربۃ فی عقد شرکۃ فی الربح بمال من أحد و عمل من آخر۔ شرح وقایہ جلد ۳
فقط واﷲ تعالیٰ اعلم