ترکی اور سعودی عرب باہمی تعلقات میں بہتری پر متفق

   

جمال خشوگی قتل کے بعد جی 20 میٹنگ میں پہلی بار چوٹی سطح پر تبادلہ خیال

انقرہ ؍ ریاض: ترک صدر رجب طیب اردغان اور سعودی حکمران شاہ سلمان نے تعلقات میں بہتری پر اتفاق کیا ہے۔ استنبول میں قائم سعودی سفارت خانے میں جمال خشوگی کے قتل کے بعد یہ ایسا اولین رابطہ تھا۔ ترک صدارتی دفتر کی طرف سے جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب بتایا گیا کہ اردغان اور سعودی بادشاہ شاہ سلمان نے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران باہمی تعلقات کے علاوہ جی ٹونٹی سربراہی اجلاس کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ بیان کے مطابق، ”صدر اردغان اور شاہ سلمان نے بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے پر اتفاق کیا تاکہ باہمی تعلقات میں بہتری لائی جا سکے اور مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے۔‘‘ ترک صدر رجب طیب اردغان اور سعودی شاہ سلمان کے درمیان یہ ٹیلی فونک رابطہ جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوا ہے۔ دنیا کی 20 طاقتور ترین معیشوں کا یہ سربراہی اجلاس اس برس سعودی دارالحکومت ریاض میں ہو رہا ہے۔ اس دو روزہ اجلاس کا آغاز آج ہفتہ 21 نومبر کو ہو رہا ہے۔ ترک صدر اردغان آج عالمی وقت کے مطابق دن ایک بجے بذریعہ ویڈیو لنک اس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ سعودی عرب اور ترکی کے درمیان مسلم دنیا میں بالادستی حاصل کرنے کی کوششوں کے حوالے سے طویل تاریخ موجود ہے تاہم ان دونوں سنی مسلم ممالک کے درمیان تعلقات اس وقت زیادہ کشیدہ ہو گئے جب ترک شہر استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں واشنگٹن پوسٹ کے سعودی صحافی جمال خشوگی کو 2018ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔ جمال سعودی حکومت کے ناقد تھے۔ اس معاملے پر بین الاقوامی سطح پر احتجاج کیا گیا اور سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان کی عالمی سطح پر شہرت متاثر ہوئی۔ ترک حکام کے مطابق خاشقجی کو ایک 15 رکنی سعودی اسکواڈ نے قتل کر کے ان کی باقیات کو غائب کیا جو ابھی تک نہیں مل سکیں۔ ترک صدر رجب طیب اردغان نے کہا تھا کہ اس قتل کا حکم سعودی حکومت کی ‘اعلیٰ ترین سطح‘ سے دیا گیا تھا تاہم انہوں نے شہزادہ محمد بن سلمان کا براہ راست نام نہیں لیا تھا۔ جمال خشوگی کے قتل کے الزام میں ایک سعودی عدالت نے گزشتہ برس کے آخر میں پانچ افراد کو سزائے موت سنائی تھی تاہم رواں برس ستمبر میں اس سزا کو بدل کر اسے 20 سال جیل کی سزا میں بدل دیا تھا۔