ترکی کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال

   


انقرہ : ترکی نے 2 سال کے وقفے کے بعد اسرائیل کیلئے اپنا سفیر مقرر کردیا ہے۔ترکی نے غزہ میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر حملوں کے ردعمل میں مئی 2018 میں اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا۔قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے اَل مانیٹر کی رپورٹ کے حوالے سے کہا گیا کہ 40 سالہ افق الوطاس کو اسرائیل میں نیا ترک سفیر مقرر کرنے کا اقدام امریکہ کے نومنتخب صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کے طور پر اُٹھایا گیا ہے۔ افق الوطاس انتہائی قابل، چالاک اور فلسطینیوں کے بہت زیادہ حامی ہیں جنہوں نے یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی سے عبرانی اور مشرق وسطیٰ کی سیاست کے حوالے سے تعلیم حاصل کی ہے۔وہ اسرائیل کے علاقائی حریف ایران سے متعلق بھی مہارت رکھتے ہیں لیکن پیشے کے اعتبار سے سفارتکار نہیں ہیں۔ اسرائیلی کمانڈوز کے ہاتھوں 10 فلسطین کے حامی ترک سماجی رہنماؤں کی ہلاکت کے بعد ترکی نے پہلی بار 2010 ء میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔