تعلیم کا مقصد بہتر اِنسان بننا!

   

پیارے بچو! ایک گاؤں کے کنویں پر صبح صبح تین عورتیں پانی بھر رہی تھیں۔ ایک عورت کا بیٹا اپنی ماں کو دیکھتے ہوئے وہاں سے گزرا تو اُس کی ماں بولی: ’’وہ دیکھو میرا بیٹا !تمہیں معلوم ہے میرا بیٹا انگلش میڈیم سے تعلیم حاصل کررہا ہے۔بچوں کے اسکول جانے کا وقت تھا لہٰذا تھوڑی دیر بعد دوسری عورت کا بیٹا بھی وہاں سے گزرا، اس کی ماں اُسے دیکھ کر بولی : ’’ میرا بیٹا تو سی بی ایس ای تعلیم حاصل کررہا ہے‘‘۔ اب تیسری عورت کا بیٹا وہاں سے گزرا دوسرے بیٹوں کی طرح اُس نے بھی اپنی ماں کو دیکھا اور پاس آیا، پانی سے بھرا گھڑا اُٹھا کر اُس نے اپنے کندھے پر رکھ لیا ، دوسرے ہاتھ سے بھری ہوئی بالٹی اُٹھا لی اور پھر ماں سے کہا : ’’چلئے ماں گھر چلتے ہیں‘‘۔ اس کی ماں بولی: ’’ اوریہ میرا بیٹا ہے جو گاؤں کے ایک چھوٹے سے اِسلامی اسکول میں پڑھتا ہے!‘‘۔ تیسری عورت کے چہرے کی خوشی و اطمینان دیکھ کر باقی دونوں عورتوں کی نظریں جھک گئیں۔
بچو! اس کہانی میں دو عورتوں کے بیٹے انگلش میڈیم اسکول میں پڑھ رہے تھے لیکن اپنی ماں کو کنویں پر پانی بھرتا دیکھ کر اُنہیں ماں کی مدد کا خیال نہیں آیا ۔اس سے ہمیں یہ سبق لینا چاہئے کہ صرف مشہور اسکولس یا مدرسوں میں ایڈمیشن لے لینے سے انسان دنیا و آخرت میں کامیاب نہیں ہوسکتا بلکہ ہر ایک کیلئے اسلامی تعلیم و تربیت ضروری ہے اور ساتھ ہی ساتھ دنیاوی علوم و ہنر بھی سیکھنا چاہئے تاکہ دنیا بلکہ آخرت میں بھی تم ضرور کامیاب ہوں ۔