تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکولس کی کیندریہ ودیالیہ کے طرز پر کارکردگی

   

مغربی بنگال اور آسام میں بھی اقلیتی اسکولس قائم کرنے کی تجویز ، پرشانت سوکل
حیدرآباد۔14فروری(سیا ست نیوز) ریاست تلنگانہ میں چلائے جانے والے اقلیتی اقامتی اسکولوں کی کارکردگی قومی سطح پر چلائے جانے والے کیندریہ ودیالیہ کے برابر پہنچ چکی ہے اور کئی ریاستوں میں اقلیتوں کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے ان اسکولوں کے قیام کے سلسلہ میں اقدامات کئے جا رہے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ ریاست تلنگانہ میں چلائے جانے والے ان اسکولوں کی طرح مغربی بنگال اور آسام میں بھی اسکول قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔ مسٹر پرشانت سوکل سیکریٹری قومی اقلیتی کمیشن نے آج تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکولوں کے پرنسپلس کے اجلاس سے خطاب کے دوران یہ بات کہی ۔ انہو ںنے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں شروع کئے گئے اقلیتی اقامتی اسکول ملک کی دیگر ریاستوں کیلئے مثال بنتے جا رہے ہیں اور دیگر ریاستوں میں بھی حکومت کی جانب سے اس اسکیم پر عمل آوری کے سلسلہ میں منصوبہ سازی کی جا رہی ہے۔ مسٹر پرشانت نے بتایا کہ تلنگانہ اقلیتی رہائشی اسکول صنعت نگر میں منعقدہ جائزہ اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ کیندریہ ودیالیہ میں دی جانے والی تعلیم اور دیگر مصروفیات کے ساتھ اضافی تربیت کے سبب تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکول منفرد شناخت بنا رہے ہیں جو کہ اقلیتوں کی مجموعی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس اجلاس میں مسٹر بی شفیع اللہ آئی ایف ایس ‘ سیکریٹری تلنگانہ اقلیتی اقامتی ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنس سوسائٹی کے علاوہ دیگر عہدیدار موجود تھے۔ مسٹر پرشانت سوکل نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے ان ادارہ جات کے طرز پر خانگی اداروں کو بھی ایسے اسکول شروع کرنے چاہئے تاکہ ان اسکولوں کے ذریعہ تعلیم کو عام کرنے کے علاوہ سماجی و معاشی ترقی کی راہ ہموار کی جائے ۔انہوں نے خانگی اسکولو ں کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ بھی ان اسکولو ںمیں فراہم کئے جانے والے تعلیمی معیار اور ان تعلیمی اداروں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی جانب سے ایک یا دو اداروں کے قیام کو یقینی بنائیں تاکہ اقلیتوں کی مجموعی ترقی کو ممکن بنایا جاسکے۔