تلنگانہ سرحد کے 12 گاؤں والوں کو 2 ریاستوں میں رائے دہی کا حق

   

30 سال سے مہاراشٹرا اور تلنگانہ میں ووٹ کے حق سے استفادہ، بین ریاستی تنازعہ ، دونوں ریاستوں کی اسکیمات سے فائدہ
حیدرآباد ۔ 19 ۔ اپریل (سیاست نیوز) ہندوستان بھر میں اگرچہ ہر شہری کو صرف ایک علاقہ میں حق رائے دہی کی سہولت حاصل ہوتی ہے لیکن تلنگانہ اور مہاراشٹرا کی سرحد پر واقع 12 مواضعات کے عوام گزشتہ 30 برسوں سے دونوں ریاستوں میں ووٹنگ میں حصہ لے رہے ہیں۔ تلنگانہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ مواضعات آصف آباد ضلع کے کیرا میری منڈل سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ مہاراشٹرا حکومت کا ماننا ہے کہ یہ گاؤں چندرا پور ضلع کے جیواتی تعلقہ کا حصہ ہے۔ اس اعتبار سے گاؤں والے تلنگانہ میں آصف آباد اور مہاراشٹرا میں راجورا اسمبلی حلقہ جات کے رائے دہندے ہیں۔ مواضعات کی دعویداری پر ریاستوں کا تنازعہ سپریم کورٹ میں زیر دوران ہیں لیکن مواضعات کے عوام دونوں ریاستوں کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی ضعیف افراد مہاراشٹرا اور تلنگانہ کے دونوں ریاستوں سے اولڈ ایج پنشن حاصل کر رہے ہیں۔ مہاراشٹرا سے ماہانہ 1500 روپئے اور تلنگانہ سے ماہانہ 2000 روپئے پنشن حاصل ہورہا ہے۔ گاؤں والوں کے پاس آدھار کارڈ موجود ہے جو مہاراشٹرا اور تلنگانہ سے جاری کیا گیا اور دونوں ریاستوں کے ووٹر شناختی کارڈ بھی ان کے پاس موجود ہیں۔ 12 مواضعات میں جملہ رائے دہندے 5117 ہیں جن میں 2694 مرد اور 2423 خواتین شامل ہیں۔ گاؤں والوں نے آج مہاراشٹرا کے لوک سبھا حلقہ چندرا پور کی رائے دہی میں حصہ لیا جبکہ 13 مئی کو تلنگانہ کے لوک سبھا حلقہ عادل آباد کی رائے دہی میں حصہ لیں گے ۔ سپریم کورٹ میں تنازعہ کی یکسوئی تک 12 گاؤں والے دونوں ریاستوں کی اسکیمات سے استفادہ کرتے رہیں گے اور دونوں ریاستوں میں ووٹ کا حق استعمال کرتے رہیں گے۔ 1