تلنگانہ میں خواتین اور لڑکیوںکی حالت زار

   

محمد اسد علی ایڈوکیٹ
جب کوئی شخص جرم کا ارتکاب کرتا ہے تب دراصل یہ ایک سزاء ہے جو اس کے ذہن کی پیداوار ہوتی ہے جرم کا تعلق ہمارے اپنے فیصلے سے ہوتا ہے جب ہم کوئی ایسا کام کرتے ہیں یا جسے روبہ عمل لانے میں بے چینی محسوس کرتے ہیں جرم اس وقت شرم میں تبدیل ہوجاتا ہے جب ہم یہ محسوس کرنے لگتے ہیں کہ ہمارے عمل کی وجہ سے ہمارے بارے میں غلط رائے قائم ہونے لگی ہے تب ہم شرمسار ہوجاتے ہیں۔ جب ہمیں اس بات کا پتہ چلتا ہیکہ ہمارے اقدام سے ہونے والے اثرات نے ایک مخصوص حد سے تجاویز ہوکر سماجی ماحول میں خلل اندازی کی ہے۔ جب کوئی شخص جرم کرتا ہے اس کو ملزم کہتے ہیں اور جب اس پر جرم ثابت ہوجائے اس کو مجرم کہتے ہیں۔ دوسری طرف آندھراپردیش میں اوسطاً تین نابالغ لڑکیوں کی عصمت ریزی کی گئی اور 3 پر جنسی دست درازی کی گئی جبکہ نابالغ لڑکیوں (Minor Girls) کے تحفظ کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ 2022ء کے دوران تلنگانہ میں 8 نابالغ لڑکیوں (Eight Minor Girls) کے قتل کے واقعات پیش آئے اور ان میں سے 2 کی عصمت ریزی بھی کی گئی تھی۔
National Crime Records Bureau (NCRB) کح رپورٹ کے مطابق 1,750، نابالغ لڑکیوں کی مبینہ عصمت ریزی کی گئی اور (POCSO ACT) کے تحت تقریباً 1000 نابالغ لڑکیوں کو مبینہ طو رپر جنسی حملہ یا ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 7 لڑکیوں کی عصمت ریزی کی کوشش کی گئی۔ دونوں ریاستوں میں ایسے پیشہ جرائم کا اندراج (Pocso Act) کے تحت عمل میں لایا گیا اور ان کا ارتکاب وہی لوگوں نے کیا جنہیں لڑکیاں جانتی تھی اس کے علاوہ اوسطاً تلنگانہ میں ہر روز تقریباً 6 لڑکیاں لاپتہ ہوتی ہیں اور ان میں سے 2022ء میں ایک لڑکی کا پتہ نہیں چل سکا۔ آندھراپردیش میں اسی سال ایسے 8 واقعات پیش آئے۔ رپورٹ میں یہ بھی اجاگر کیا گیا ہیکہ اگرچہ تلنگانہ کے پرائمری اسکولوں میں لڑکیوں کا اندراج 94% رہا ہے جبکہ ثانوی اسکولوں میں اس کا تناسب گھٹ کر 60% ہوگیا ہے۔ مزید برآں ہائر سکنڈری سطح پر اس کا تناسب 42% تک گھٹ گیا ہے اور آندھراپردیش میں اسکول اندراج تلنگانہ سے بدتر رہا ہے۔ صرف 80% لڑکیوں کا پرائمری اسکولوں میں اندراج ہوا ہے اور ہائر سکنڈری اسکول میں جس کا تناسب 49% کے علاوہ ہائر سکنڈری اسکول میں یہ صرف 37% رہا ہے اس کا مطلب یہ ہیکہ سکنڈری سطح کے 50% سے زائد ہائر سکنڈری کا 60% فیصد سے زائد لڑکیاں اسکول میں داخل نہیں ہوئی ہیں ۔ B Chennaiah سینئر منیجر نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے یہ بات بتائی اور انہوں نے بتایا کہ صحت اور تغذیہ کے معاملے میں بھی ایسا ہی تشویشناک رجحان رہا ہے۔ National Family Health Survey-5 (2019-21) کے اعداد و شمار کے مطابق تلنگانہ میں 15 تا 19 سال کی عمر کے 65% خواتین خون کی کمی (anaemic) کا شکار رہی ہیں اس اعدادوشمار کے مطابق 20 تا 24 سال کے درمیان کی عمر کے خواتین میں تخمینی طور پر 23.5 فیصد کی شادیاں 18 سال سے کم عمر میں ہوئی اور وہ شادی اور قبل از وقت ماں بننے کے بوجھ کو برداشت کرنے جسمانی اور جذباتی طور پر قابل نہیں تھیں۔ موجودہ دور میں اگرچیکہ مختلف تنظیمیں خواتین کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود کے بلندبانگ دعوے کرتی ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہیکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اگرچیکہ تعلیم کے عام ہونے سے خواتین باشعور ہورہی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی کوئی تبدیلی نہیں آرہی ہے اور خواتین کی بے چینی اپنی جگہ برقرار ہے۔ حد تو یہ ہیکہ تعلیم یافتہ خواتین و لڑکیوں کو بھی زیادتیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے تو دوسری طرف پولیس کا رویہ بھی خواتین سے ٹھیک نہیںہے اگر کوئی خاتون تنہا پولیس اسٹیشن جائے تو اس کے معاملے کو نظرانداز کردیا جاتا ہے اگر کوئی شخص اپنی شکایت لیکر پولیس اسٹیشن جاتا ہے تو پولیس اس کی درخواست کو نظرانداز کردیتے ہیں اور کہا جاتا ہیکہ تمہارا گھر ہمارے پولیس اسٹیشن کے حدود میں نہیں آتا ہے فلاں پولیس اسٹیشن کو جائیے اسی طرح کئی شکایت کنندہ کو پولیس اسٹیشن کے چکر کاٹنے پر مجبور کردیتے ہیں جس سے شکایت کنندگان کو شدید تکلیف پہنچتی ہے۔ پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے درخواست ہیکہ اس معاملے میں فوری توجہ دیکر اس مسئلہ کو حل کرنا چاہئے۔ دوسری اہم بات یہ ہیکہ اخبارات میں مسلسل خواتین و لڑکیوں کے خلاف دست درازی، اغوا، گھریلو تشدد، قتل وغیرہ کے واقعات ہورہے ہیں اور انہیں جرائم کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان سے دیگر ناپسندیدہ کام جبراً طور پر کروائے جارہے ہیں دیکھا گیا ہیکہ تلنگانہ میں خواتین اور لڑکیوں کو تحفظ حاصل نہیں ہے۔ ان حالات میں ضرورت ہیکہ خواتین و لڑکیوں کے تحفظ کیلئے شہر حیدرآباد اور تلنگانہ اسٹیٹ کے تمام اضلاع کے ہر اسمبلی حلقہ جات میں (She team Help Desk) قائم کیا جائے تاکہ خواتین کا تحفظ ہوسکے۔ مزید تفصیلات کیلئے فون نمبر 9959672740 پر ربط کریں۔