تلنگانہ میں رئیل اسٹیٹ شعبہ کو استحکام بخشنے میں حکومت بری طرح ناکام

   

اراضیات اور جائیدادوں کی قیمت میں بھاری گراوٹ ، آئندہ تین سال تک حالات میں سدھار کی توقع نہیں
حیدرآباد۔19جون(سیاست نیوز) تلنگانہ ریاست میں حکومت کی جانب سے رئیل اسٹیٹ شعبہ میں استحکام لانے کی کوششیں بری طرح ناکام ہوتی جار ہی ہیں اور ماہرین کا کہناہے کہ آئندہ 3برسوں کے دوران رئیل اسٹیٹ شعبہ میں کوئی بہتری کی توقع کرنا فضول ثابت ہوگا کیونکہ شہر حیدرآباد کے علاوہ اطراف واکناف کی صورتحال انتہائی ابتر ہوتی جا رہی ہے اور کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے بعد جو صورتال پیدا ہوئی ہے اس میں زمین اور جائیدادوں کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ ریکارڈ کی جارہی ہے۔ریاستی حکومت کی جانب سے رئیل اسٹیٹ شعبہ کے استحکام کیلئے کئے جانے والے اقدامات میں سب سے اہم تعمیراتی اجازت ناموں کی اجرائی کیلئے کئے جانے والے اقدامات قرار دیئے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود نئی تعمیرات کا سلسلہ شروع نہیں ہوپایا ہے جس کی بنیادی وجہ سے متعلق بلڈرس اور ڈیولپرس کے علاوہ رئیل اسٹیٹ تاجرین کا کہنا ہے کہ مزدوروں کی عدم دستیابی کے علاوہ اسٹیل اور سمنٹ کی قیمتوں میں ریکارڈ کیا جانے والا بھاری اضافہ ہے ۔رئیل اسٹیٹ شعبہ میں آئندہ 6ماہ کے دوران مزید گراوٹ ریکارڈ کئے جانے کا خدشہ ہے کیونکہ آئندہ ماہ کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے علاوہ بازارو ںکی صورتحال مزید ابتر ہونے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔شہر حیدرآباد کے مضافاتی علاقوں میں جہاں جائیدادوں کی قیمتو ںمیں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا جارہا تھا ان علاقو ںمیں بھی جائیدادوں کی قیمتوں میں گراوٹ ریکارڈ کی جانے لگی ہے کیونکہ جائیدادوں میں سرمایہ کاری کے رجحان میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔