تلنگانہ میں فرضی فقیروں کی بھرمار، سارقوں کی یلغار

   

فرضی اداروں کے نام پر دھوکہ دہی ، مسلمانوں کے بھیس میں دھوکہ، آدھارکارڈ کی جانچ کرنے پولیس کا مشورہ
حیدرآباد ۔ 29 ۔ مارچ (سیاست نیوز) رمضان المبارک میں مسلمانوں میں غریبوں کی مدد اور خیر خواہی کا جذبہ بدرجہ اتم دکھائی دیتا ہے جس کے تحت ہندوستان کے بڑے شہروں میں حیدرآباد کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی دینی مدارس ، مساجد اور دیگر عنوانات کے تحت ضرورت مند افراد اور ادارے حیدرآباد کا رخ کرتے ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق حیدرآباد میں رمضان المبارک کے دوران زکوٰۃ ، عطیات اور صدقات کے تحت مجموعی طور پر 50 تا 100 کروڑ کی امداد دی جاتی ہے۔ حیدرآبادیوں کے جذبہ خیر خواہی اور انسانی ہمدردی کا بعض عناصر استحصال کرتے ہوئے اپنی لوٹ مچائے ہوئے ہیں۔ حیدرآباد کو ہندوستان بھر میں رمضان المبارک کے دوران امدادی کاموں کے علاوہ کھانے پینے کی اشیاء پر بھاری خرچ کیلئے جانا جاتا ہے۔ حیدرآبادیوں کے اس جذبہ کا غلط استعمال کرتے ہوئے کئی فرضی ادارے اور افراد سرگرم ہوچکے ہیں۔ ہندوستان کے دیگر شہروں کے مقابلہ تلنگانہ کا رخ کرتے ہوئے ایک ماہ کے دوران ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں روپئے کی کمائی کر رہے ہیں۔ ایک طرف فرضی اداروں اور افراد سے عوام کا سامنا ہے تو دوسری طرف سارقوں اور فقیروں نے بھی حیدرآباد میں ڈیرہ ڈال رکھا ہے ۔ رمضان المبارک کے آغاز کے بعد سے اب تک شہر میں فرضی و جعلی اداروں کے کئی معاملات منظر عام پر آئے۔ اس کے علاوہ دھوکہ باز فقیر خود کو معذور ظاہر کرتے ہوئے حقیقی غریبوں کا حق مار رہے ہیں۔ ان دنوں تلنگانہ میں ایک طرف دینی اور مذہبی اداروں ، مدارس اور مساجد کے نام پر فرضی سفیروں کی بھرمار ہیں تو دوسری طرف فقیروں اور سارقوں نے یلغار کردی ہے۔ سوشیل میڈیا میں کئی ایسے ویڈیوز وائرل ہوئے ہیں جن میں فرضی دینی اداروںکی رسیدوں کے ذریعہ رقومات وصول کرنے کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ تلنگانہ میں موجود دینی ادارے اور تنظیمیں زکوٰۃ اور عطیات کے لئے دیگر ریاستوں کا رخ نہیں کرتیں لیکن ہندوستان بھر سے ادارے اور مدارس کے نمائندے حیدرآباد میں کیمپ کئے ہوتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دینی اداروں اور مدارس کو امداد سے قبل مکمل تصدیق اور جانچ کرلی جائیں تاکہ غیر مستحق افراد تک محنت کی کمائی جانے سے بچ جائیں۔ مدارس کی تعمیر کی فرضی تصاویر کے ذریعہ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ اضلاع میں بھی ٹولیاں سرگرم ہیں۔ ایک طرف دین اور مذہب کے نام پر دھوکہ دہی کا ریاکٹ سرگرم ہیں تو دوسری طرف معذورین کے بھیس میں ہزاروں فقیر مسلم آبادیوں میں گھومتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مہاراشٹرا ، کرناٹک ، بہار ، یو پی اور بنگال سے تعلق رکھنے والے ان فقیروں میں زیادہ تر غیر مسلم ہیں لیکن خود کو مسلمان ظاہر کرتے ہوئے مسلمانوں کا لبادہ اوڑھ کر دھوکہ دے رہے ہیں۔ ان میں کئی فرضی معذورین ہیں اور ہاتھ اور پیر سے معذور ہونے کا ڈرامہ کر رہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بیرونی ریاست کے فقیروں کو امداد سے قبل ان کے آدھار کارڈ کی جانچ کی جائے تاکہ ان کی اصلیت کا پتہ چل سکے۔ شہر میں بعض مقامات پر نوجوانوں نے مسلمانوں کے بھیس میں غیر مسلم مرد اور خواتین فقراء کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا ۔ دوسری طرف رمضان کی گہما گہمی کے دوران سارقوں نے بھی اپنے لئے لوٹ کا راستہ نکال لیا ہے۔ مسلم آبادیوں میں سحر کے بعد اور نماز فجر کے دوران سرقہ کی کئی وارداتیں پیش آرہی ہیں۔ اس کے علاوہ رات میں تراویح کے بعد کھلے مکانات کو سارقین بآسانی نشانہ بناتے ہوئے قیمتی سامان کی چوری کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض مقامات پر سارقوں کی ٹولیوں نے کمسن بچوں کے اغواء کی کوشش کی ہے۔ کئی علاقوں میں سارقوں کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا گیا اور تحقیقات پر پتہ چلا کہ دوسری ریاستوں سے سینکڑوں کی تعداد میں منظم ٹولیاں حیدرآباد پہنچ چکی ہیں اور ان کا باقاعدہ مضبوط نیٹ ورک ہے۔ سارقوں کو ان کے سربراہ کی جانب سے فون پر وقتاً فوقتاً ہدایات دی جاتی ہے اور مختلف علاقوں کا تعین کیا جاتا ہے ۔ سحر کے بعد عام طور پر لوگ گھر کے مین ڈور اور گیٹ کھلا رکھ کر نماز کیلئے جاتے ہیں اور واپسی کے بعد بھی اکثرمکانات کے گیٹ کھلے رہ جاتے ہیں۔ اس موقع کا سارقین فائدہ اٹھاکر قیمتی سامان کا سرقہ کر رہے ہیں اور پکڑے جانے پر خود کو فقیر ظاہر کرتے ہیں۔ عوام کو رمضان المبارک کے دوران فرضی اور دھوکہ باز فقیروں کے ساتھ ساتھ سارقوں سے بچاؤ کیلئے چوکس رہنا ہوگا۔ محلہ جات میں موجود نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے علاقہ میں آنے والے فقیروں اور ان کے بھیس میں موجود سارقوں پر کڑی نظر رکھیں اور ان سے آدھار کارڈ طلب کریں تاکہ ان کی اصلیت سامنے آئے۔ پولیس عہدیداروں نے بھی مشورہ دیا ہے کہ آدھار کارڈ کی جانچ کرتے ہوئے غیر سماجی عناصر کا پتہ چلایا جائے۔ 1