تلنگانہ میں ٹی آر ایس، کانگریس ، بی جے پی میں تین رُخی مقابلہ

   

پرچہ نامزدگیوں کے ادخال کے بعد انتخابی میدان جنگ واضح

حیدرآباد۔/27 مارچ، ( پی ٹی آئی) لوک سبھا انتخابات کیلئے تلنگانہ میں مختلف جماعتوں کیلئے میدان جنگ واضح ہوگیا ہے جہاں پرچہ نامزدگیوں کے ادخال کے اختتام پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکمراں ٹی آر ایس‘ اپوزیشن کانگریس اور بی جے پی کے درمیان تین رُخی مقابلہ ہوگا۔ تلنگانہ میں لوک سبھا کے 17 حلقے ہیں جہاں پہلے مرحلہ کے تحت 11 اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ڈسمبر میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں بھاری اکثریت کے ساتھ جیت کے بعد ٹی آر ایس اب 16 حلقوں پر اپنی کامیابی کا نشانہ مقرر کی ہے اور ایک نشست اپنی حلیف مجلس کیلئے چھوڑ چکی ہے۔ ٹی آر ایس کے کارگذار صدر کے ٹی راما راؤ نے انتخابی مہم میں جلسوں سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے یا کانگریس کی زیر قیادت یو پی اے اپنے بَل بوتے پر حکومت تشکیل دینے کے موقف میں نہیں رہیں گے۔ چنانچہ 16 نشستوں پر کامیابی کے بعد مرکز میں ٹی آر ایس کلیدی رول ادا کرے گی اور تلنگانہ کیلئے مستحکم و منفعت بخش موقف کو یقینی بناسکتی ہے۔ اصل اپوزیشن جماعت کانگریس لوک سبھا انتخابات میں تنہا مقابلہ کررہی ہے۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں بدترین شکست کے بعد اس کو رواں مہینہ کے دوران کئی دھکے لگے ہیں جب اس کے 9 ارکان اسمبلی پارٹی چھوڑ کر ٹی آر ایس میں شامل ہوگئے۔ ان ارکان اسمبلی کے علاوہ دیگر کئی سابق ارکان اسمبلی اور سینئر قائدین بھی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرتے ہوئے حکمراں جماعت سے وابستگی اختیار کرچکے ہیں۔ بڑے پیمانے پر انحراف نے کانگریس کو مایوسی سے دوچار کردیا ہے۔ سی پی آئی اور تلنگانہ جنا سمیتی ( ٹی جے ایس ) جو محض ایک دو نشستوں پر مقابلہ کررہے ہیں‘ کانگریس کی تائید کا اعلان کرچکے ہیں تاہم کانگریس سے ان کی کوئی باضابطہ مفاہمت نہیں ہوئی ہے۔ تلگودیشم پارٹی نے 1982 کے بعد پہلی مرتبہ تلنگانہ کے کسی بھی لوک سبھا حلقہ میں اپنے امیدوار نامزد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ٹی آر ایس ایم پی جتیندر ریڈی جے پی میں شامل
نئی دہلی۔/27 مارچ، ( پی ٹی آئی) پارلیمانی انتخابات سے عین قبل ٹی آر ایس کے ایک رکن پارلیمنٹ جتیندر ریڈی چہارشنبہ کو نئی دہلی میں بی جے پی کے صدر امیت شاہ کی موجودگی میں ان کی پارٹی میں شامل ہوگئے۔2014 کے انتخابات میں جتیندر ریڈی پارلیمانی حلقہ محبوب نگر سے تلنگانہ راشٹرا سمیتی ( ٹی آر ایس ) کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔ وہ 1989 سے 2006 تک بی جے پی کے رکن رہے تھے اور 2006 میں ٹی آر ایس میں شامل ہوئے تھے۔