تلنگانہ کا نیا ریونیو بل

   

تیرے رنگین تصور کا سہارا لے کر
ہم خزاں کو بھی بہاروں کا زمانہ سمجھے
تلنگانہ کا نیا ریونیو بل
تلنگانہ اسمبلی میں کئی بل منظور کرلیے گئے ہیں ان میں خاص کر تلنگانہ رائٹس اِن لینڈ اینڈ پٹہ دار پاس بکس بل 2020 بھی ہے جس کے تعلق سے حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس بل سے ریاست میں محکمہ مال کے درپیش مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی ۔ ولیج ریونیو آفیسر (VRO) کے عہدہ یا سسٹم کو ہٹا دینے کے بعد اس بل کو منظور کرلیا گیا ۔ حکومت نے غریبوں ، قبائیلیوں کی مدد کے لیے اس بل کو لانے کا دعویٰ کیا ہے ۔ بل کی مدد سے دیہی علاقوں میں قبائیلی افراد کے مفادات کو محفوظ کیا جاسکے گا ۔ شہری علاقوں کی صورتحال الگ ہے ۔ لینڈ مافیا سے غریبوں کو چھٹکارا دلانے حکومت کی کوشش کس حد تک کامیاب ہوسکے گی یہ وقت ہی بتائے گا ۔ غیر مجاز لے آوٹس کو باقاعدہ بنانے کے قانون سے صرف ان مافیا گروپس کو فائدہ ہوگا جو غریبوں سے من مانی قیمت وصول کر کے غیر مجاز لے آوٹس کے پلاٹس فروخت کرتے ہیں ۔ اب ان پلاٹس کو ایل آر ایس کروانے کے لیے فیس کی ادائیگی اور درمیانی آدمی کی جیب بھرنے کے لیے غریبوں کو اپنی جیب خالی کرنی پڑے گی ۔ ٹی آر ایس حکومت کے حالیہ اقدامات کی اگرچیکہ پارٹی حامی گوشوں نے ستائش کی ہے ۔ پالیسی سازی کا عمل عوام کے دلوں کو خوش کرتا ہے تو یہ خوش آئند بات ہے ۔ عوامی پالیسی کو حکومت کی جانب سے قوت ملتی ہے تو یہ ایک اچھی کوشش ہوگی ۔ اب عوام اس بل سے کس حد تک استفادہ کرتے ہیں اور غیر مجاز اراضیات کو باقاعدہ بناتے ہوئے اپنے اثاثوں کو محفوظ کرا لیتے ہیں اب عوام حکومت کے بقول اس اقدام کے انقلابی تبدیلی سے مستفید ہو کر راحت حاصل کرسکیں گے ۔ اس طرح کے بلوں اور قوانین کی کامیابی کا انحصار عوام کے تعاون پر ہے ۔ دیہی علاقوں میں عوام کو یہ اسکیم پسند آئی ہے اور اس پر عمل کرتے ہیں تو ترقیات کا عمل تیز ہوگا ۔ ریونیو سے متعلق معاملے دیہی علاقوں میں عوام سے راست تعلق رکھتے ہیں ۔ تلنگانہ کے دیہی علاقوں میں ان بلوں سے روشن باب کا آغاز ہوتا ہے تو پھر لینڈ ریکارڈس میں بہتری آئے گی ۔ حکومت کا مقصد نئے ریونیو بل کے ذریعہ کرپشن سے پاک کارکردگی کو یقینی بنانا ہے ۔ لیکن کرپشن کا خاتمہ کرنے کے لیے حکومت کو ایک طویل جنگ شروع کرنی پڑے گی ۔ اگر عوام اس جنگ کا حصہ بن جائیں تو محکموں میں صاف ستھرا نظم و نسق لانے کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔ حکمراں طبقہ کے بارے میں یہ خیال عام ہے کہ حکمراں احساس کے قاتل ہوتے ہیں ۔ جنہوں نے کبھی بھی عوام میں احساس ذمہ داری پیدا ہی نہیں ہونے دیا بلکہ جو بھی شہری اپنے احساس کا اظہار کرتا ہے اسے رشوت خور عملہ کنارے لگا دیتا ہے اور رشوت کے خلاف آواز اٹھانے والے کو نشان عبرت بنا دیا جاتا ہے ۔ حکومت کی موجودہ پالیسیاں اور تازہ اقدامات پر عوام کو گہرائی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ غیر مجاز پلاٹس ہوں یا دیگر ریونیو امور میں تبدیلیوں کا عوام کو باقاعدہ مطالعہ کرنا ہوگا ۔ ایسا نہ کریں تو عوام خود اپنے نقصان کے خود ذمہ دار ہوں گے ۔ یہ حکومت محکموں کو رشوت سے پاک کرنے کے دعوے کرتے ہوئے کام کرتی ہے مگر ہر محکموں میں آفیسرس سے لے کر عام کرمچاری تک رشوت کے حصہ پر ہاتھ مارنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے۔ حکومت کو اگر وقت ملے تو وہ اپنے قوانین پر عمل آوری کو یقینی بنانے کا جائزہ لے اور محکموں کی کارکردگی پر نظر ڈالے لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ ایک بار بل یا قانون نافذ ہوتا ہے تو اس پر سطحی عمل ہوتا ہے بنیادی طور پر یا اندرونی سطح پر رشوت کا معمول جاری رہتا ہے ۔ قوانین بنا کر صفحات سیاہ کیے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ بعض حکومتیں عوام کے لیے ظلم کی چلتی پھرتی بدترین مثالیں ہوتی ہیں لیکن ٹی آر ایس حکومت کا معاملہ الگ ہے اس نے اچھا سوچ کر ہی اقدامات کیے ہیں تو اس سے اچھائی کی ہی امید کی جاتی ہے ۔۔