تمام خانگی دواخانوں میں آروگیہ شری خدمات تیسرے دن بھی مفلوج

   

حکومت کی جانب سے 1500 کروڑ کے بقایہ جات کی ادائیگی میں تاخیرپر احتجاج، مریضوں کو سخت دشواریوں کا سامنا

حیدرآباد ۔ 18 ۔ اگسٹ (این ایس ایس) ریاستی حکومت کی طرف سے خانگی دواخانوںکو باقی 1500 کروڑ ہنوز ادا نہیں کئے گئے جس کے نتیجہ میں خانگی کارپوریٹ دواخانوں نے لگاتار تیسرے دن آج بھی سرکاری اسکیمات کے تحت طبی خدمات کی فراہمی سے انکار کردیا جس کے نتیجہ میں عام آدمی بری طرح متاثر ہوا اور بالخصوص ایسے مریضوں کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا جو آروگیہ شری اسکیم کے تحت طبی خدمات سے استفادہ کرتے ہیں۔ کارپوریٹ دواخانوںمیں آروگیہ شری اسکیم کے تحت خدمات کی عدم فراہمی کے نتیجہ میں ہزاروں مریضوں کو مجبوراً عثمانیہ ، گاندھی دواخانوں، نظام انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس (نمس) اور دیگر 442 چھوٹے اور متوسط سرکاری دواخانوں / ڈسپنسریوں سے رجوع ہونا پڑا۔ مسئلہ کی یکسوئی کیلئے حکومت کی جانب سے بات چیت کے باوجود ان دواخانوں نے مبینہ طور پر عام اور ہنگامی طبی خدمات کی فراہمی کو روک رکھا۔ وزیر صحت ایٹالہ راجندر نے چند دن قبل ان دواخانوں کے نمائندوں سے بات چیت کی تھی لیکن یہ مذاکرات کسی پیشرفت میں ناکام ہوگئے تھے۔ چنانچہ خانگی دواخانوں نے یکمشت 1500 کروڑ کی بقایہ رقم ادا کرنے کے مطالبہ پر اصرار کرتے ہوئے اپنے دواخانوں کی تمام خدمات کو مفلوج کردیا ہے ۔ ایٹالہ راجندر نے باور کیا جاتا ہے کہ پہلی قسط کے طور پر 500 کروڑ روپئے ادا کرنے کی پیشکش کی تھی اور باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ عہدیداروں نے بعد ازاں 300 کروڑ روپئے جاری کیا تھا لیکن 242 دواخانے اپنی خدمات بحال کرنے تیار نہیں ہے جس سے مریضوں کو سخت دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ ان دواخانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ چند ماہ سے ادا طلب 1500 کروڑ کے یکمشت اور فی الفور جاری کئے جائیں۔ وزیر صحت نے حال ہی میں خانگی و کارپوریٹ دواخانوں کے انتظامی نمائندوں کے ساتھ جوبلی ہلز میں آروگیہ شری ٹرسٹ میں بات چیت کی تھی۔ نمائندوں نے وزیر صحت پر زور دیا کہ موجودہ ضروریات کی تکمیل اور بلز کی ادائیگی کو گرین چیانل میں شامل کرنے کیلئے 2007 ء کے آروگیہ شری اسکیم سمجھوتہ پر نظرثانی کی جائے۔