تنقیدوں میں شدت کے سبب ‘ سی جے ائی رنجن گوگوئی نے جسٹس بابڈو سے کہاکہ وہ اگلے قدم کا فیصلہ کریں۔

,

   

یہ اقدام اس روز آیا جب سپریم کورٹ کے وکلاء کے دو باڈیز نے کہاکہ 20اپریل کی بیٹھک میں ’’ طرز عمل کی خرابی‘‘ کا حوالہ دیا اورکہاکہ مذکورہ ’’ مکمل سپریم کورٹ کی عدالت ‘‘ کو چاہئے کہ وہ تمام’’ ضروری اقدامات ‘‘ ان الزامات کی معاملے داری میں اٹھائے۔

نئی دہلی ۔سپریم کورٹ کی جانب سے 20اپریل کے روزان کا لگائے گئے جنسی ہراسانی کی شکایت کو ختم کرنے کے متعلق ایک خصوصی بیٹھک طلب کرنے کے طریقے کار پر شدید تنقید وں کا سامنے کرنے کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے پیر کے دوسرے سینئر جج روز جسٹس ایس اے بابڈی سے استفسار کیاکہ وہ اگلے کاروائی کا فیصلہ کریں۔

انڈین ایکسپریس کو ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق پیر کے روز ججوں کی ایک غیررسمی میٹنگ ہوئی ‘ سی جے ائی گوگوئی نے پیش ائے تبدیلی پر اپنے سونچ کی پیشکش کی ۔

بعدازاں انہوں نے معاملے کو جسٹس بابڈی کے سپرد کیاجو نومبر میں ان کی جگہ لینے والوں کی قطار میں ہیں۔یہ اقدام اس روز آیا جب سپریم کورٹ کے وکلاء کے دو باڈیز نے کہاکہ 20اپریل کی بیٹھک میں ’’ طرز عمل کی خرابی‘‘ کا حوالہ دیا اورکہاکہ مذکورہ ’’ مکمل سپریم کورٹ کی عدالت ‘‘ کو چاہئے کہ وہ تمام’’ ضروری اقدامات ‘‘ ان الزامات کی معاملے داری میں اٹھائے۔

پچھلے ہفتہ مذکورہ سی جے ائی نے ان کے خلاف ایک سابق ملازم کی جانب سے جنسی ہراسانی کی شکایت کے متعلق خبروں کے بعد ایک ’’ انتہائی اہم‘‘ بیٹھک طلب کی تھی۔

دہلی میں چیف جسٹس آف انڈیاکے دفتر میں کام کرنے والے والی سابق ملازمہ کی جانب سے الزامات پچھلے سال اکٹوبر کے ہیں۔

اس نے مبینہ طور پر کہاکہ ’’ جنسی استحصال ‘‘ کی کوشش سے بچنے کے بعد اس کو ملازمت سے بے دخل کردیاگیا اور اس کے شوہر اور دیور کو دہلی پولیس میں تبادلہ کرنے کے بعد وہاں انہیں برطرف کردیاگیا۔

جسٹس ارون مشرا اور سنجیوکھنہ کے ساتھ بیٹھک میں سی جے ائی گوگوئی نے ان الزامات کو ’’ آزادنہ عدلیہ پر کارضرب اور سی جے ائی دفتر کو غیرکارگرد بنانے کی کوشش کا حصہ ہے۔ میں اس سے انکار کے علاوہ کچھ نہیں کہنا چاہتاہوں‘‘۔

پیر کے روزسپریم کورٹ کی بار اسوسیشن( ایس سی بی اے) کی ایکزیکیٹو کمیٹینے ہفتہ کے روز کے اجلاس جو سی جے ائی پر ان کی سابق ملازمہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے پیش نظر منعقد کیاگیاتھاکے متعلق ایک قرارداد کو منظوری دی ۔

ایس سی بی اے نے کہاکہ ’’ قانونی طور پر نافذ طریقے کار کے علاوہ قدرتی انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے‘‘۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ ایڈوکیٹس ان ریکارڈ اسوسیشن ( ایس سی اے او آر اے) نے بھی اس کو ’’ طریقہ کار میں بے اعتنائی ‘‘ قراردیا ۔

درایں اثناء سپریم کورٹ ایمپلائز ویلفیر اسوسیشن سی جے ائی کی حمایت میںآگے ائی اور کہاکہ وہ ’’ بے بنیاد‘ من گھڑت الزامات کی سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہیں‘‘۔ مذکورہ الزامات کوبا وقار ادارے پر کارضرب کی کوشش قراردیا۔