توبہ جس کا قبول کرنا اللہ نے اپنے ذمہ لیا ہے

   

توبہ جس کا قبول کرنا اللہ نے اپنے ذمہ لیا ہے ان کی توبہ ہے جو کر بیٹھتے ہیں گناہ بےسمجھی سے پھر توبہ کرتے ہیں جلدی سے پس یہی لوگ ہیں (نظر رحمت سے) توجہ فرماتا ہے اللہ ان پر اور ہے اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا بڑی حکمت والا۔ (سورۃ النساء :۱۷) 
وقت قریب سے مراد یہ ہے کہ وہ جذبات جن سے مغلوب ہو کر اس نے یہ فعل بد کیا جب ان کی تیزی ختم ہوجائے تو فوراً بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر توبہ کرے۔ لیکن شریعت نے موت کے آثار ظاہر ہونے سے پہلے توبہ کرنے کو صحیح قرار دیا ہے۔ چنانچہ ضحاک سے مروی ہے کہ کل ماکان قبل الموت فھو قریب ۔ لیکن انسان اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ابھی توبہ کی کیا جلدی ہے موت سے پہلے توبہ کر لوں گا۔ کیا پتہ کہ موت اچانک ہی آجائے۔ کیا خبر کہ پیہم نافرمانیوں کی نحوست احساس گناہ کا گلا ہی گھونٹ دے اور توبہ کی توفیق سے ہی محروم کر دے ۔ ایک چیز یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات برتر اور اعلیٰ ہے اس چیز سے کہ اس پر کوئی چیز واجب ہو۔ ہاں جسے وہ خود محض اپنے فضل وکرم سے اپنے اوپر واجب کرے۔ اسی طرح ایسی توبہ کے قبول کرنے کا اس نے محض اپنی مہربانی اور رحمت سے وعدہ فرمایا ہے۔