تھیلیسمیا متاثرین کو حکومت سے مفت علاج کی ضرورت

   

چار ہزار سے زائد متاثرین ، ہر ماہ خون اور ادویات سے اخراجات میں اضافہ
حیدرآباد۔20فروری(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں موجود 4000سے زائد تھیلیسمیا متاثرین کیلئے ریاستی حکومت کی جانب سے مفت علاج اور متاثرین کے لئے راحت و علاج کیلئے اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے ۔ تھیلیسمیا متاثرین کی زندگی بچانے اور انہیں محفوظ ماحول کی فراہمی کیلئے یہ ضروری ہے کہ انہیں ہر ماہ خون چڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کو درکار ادویات فراہم کی جائیں اور ان ادویات کیلئے ہزاروں روپئے کے اخراجات ادا کرنے پڑتے ہیں ۔حالیہ عرصہ میں حکومت تلنگانہ کے آروگیہ شری ہیلت کئیر ٹرسٹ کی جانب سے اس علاج کو مکمل مفت کرنے کی سفارش کے بجائے اس بیماری کے متاثرین کو آروگیہ شری کے تحت میسر آنے والی مالی امداد میں تخفیف کا فیصلہ کیا گیا ہے جو کہ تھیلیسمیا متاثرین کے والدین جو کہ اپنے بچوں کی زندگی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں ان کی حوصلہ شکنی کے مترادف ثابت ہورہا ہے۔ تھیلیسمیا متاثرین اور ان کے والدین نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران حکومت سے خواہش کی کہ وہ آروگیہ شری ہیلت کئیر ٹرسٹ کی جانب سے جاری کردہ نئے اعلامیہ کو فوری طور پر برخواست کرتے ہوئے سابقہ ماہانہ ادویات و علاج و معالجہ کی رقم بحال کرنے کے اقدامات کریں کیونکہ تھیلیسمیا متاثرین کا علاج کوئی فوری ختم ہونے والا علاج نہیں ہے بلکہ یہ ایک مسلسل علاج ہے اور اس بیماری کیلئے کافی مالیہ درکار ہوتا ہے اور علاج کے دوران مریض اوروالدین کو ذہنی سکون بھی درکار ہوتا ہے۔ سال 2014میں حکومت کی جانب سے تھیلیسمیا کو آروگیہ شری کے تحت امداد فراہم کی جانے والی بیماریوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا لیکن اندرون 5سال اس بیماری کیلئے فراہم کی جانے والی رقم میں 70 فیصد کی کٹوتی سے والدین اور مریضوں میں مایوسی پائی جاتی ہے لیکن امید ہے کہ حکومت کی جانب سے آروگیہ شری ٹرسٹ کے ذریعہ جاری کردہ اعلامیہ سے دستبرداری کا اعلان کیا جائے گا اور تھیلیسمیا متاثرین کے لئے مزید مراعات کا اعلان کیا جائے گا کیونکہ اس خطرناک بیماری کا شکار مریضوں کی حوصلہ افزائی حکومت کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے کیونکہ متاثرین کی تعداد کافی کم ہے اور حکومت اگر منصوبہ تیار کرتی ہے تو ان کے لئے کئی راحت کاری اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔پریس کانفرنس کے دوران مفتی عمر‘ ڈاکٹر عذرا فاطمہ‘ مرزا علیم بیگ‘ محمد امین اور مسٹر نریش کے علاوہ دیگر متاثرین موجود تھے۔