تیجسوی نے دیا مودی کو اینٹ کا جواب پتھر سے

   

نالینی ورما
بہار میں نتیش کمار کے آر جے ڈی سے ناطہ توڑکر بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے سے ناطہ جوڑنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ عوام میں نتیش کمار کی ساکھ بری طرح متاثر ہوگئی ہے۔ اکثر سیاسی پنڈتوں کے خیال میں نتیش کمار نے ان پر عائد اس الزام کو صحیح ثابت کردکھایا ہے جس میں انہیں ’’پلٹو رام‘‘ قرار دیتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ مسٹر کمار ناقابل بھروسہ ہے، وہ ’’دل بدلو‘‘ ہیں کبھی بی جے پی کے ساتھ تو کبھی آر جے ڈی کا ہاتھ تھامے دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے ایک وقت خود کو مودی کی بی جے پی اور اس کی زیر قیادت این ڈی اے کے خلاف تشکیل دیئے گئے اپوزیشن اتحاد INDIA کے ایک اہم قائد کے طور پر پیش کیا تھا اور پھر مودی۔ امیت شاہ کے خلاف بیانات بھی جاری کئے تھے لیکن اچانک انہوں نے اپنا قافلہ بدل دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے مودی۔ امیت شاہ کے قریب پہنچ گئے حالانکہ انہوں نے پرزور انداز میں کہا تھا کہ وہ مرنا پسند کریں گے لیکن بی جے پی کے ساتھ دوبارہ اتحاد نہیں کریں گے۔ بہرحال نتیش کمار کی این ڈی اے میں دوبارہ شمولیت سے تیجسوی یادو کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہوا۔ لالو پرساد یادو کی طرح ان کے بیٹے تیجسوی یادو عوام کے دلوں میں اترتے جارہے ہیں۔ چنانچہ ان کی ریالیوں اور جلسوں میں عوام کا سیلاب امڈ آرہا ہے۔ پٹنہ میں ان کی جن وشواس ریالی میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی ایسا لگ رہا تھا کہ یہ عوام نتیش کے این ڈی اے میں دوبارہ شامل ہونے پر نہ صرف ناراض بلکہ برہم ہیں۔ تیجسوی نے پرزور انداز میں عوام کو بتایا تھا کہ مودی جی جھوٹ کی فیکٹری ہے اور مودی جی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کوڑا دان ہے جس میں دوسری جماعتوں کا کچرا بھرا ہوا ہے۔ اس سے ایک دن قبل ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے بیگوسرائے اور اورنگ آباد میں نتیش کمار کے ساتھ شہہ نشین شیر کرتے ہوئے تیجسوی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ تیجسوی یادو کو اس بارے میں بات کرنے میں شرم آتی ہوگی جو ان کے والد (لالو یادو) نے کیا ہے۔ مودی نے تیجسوی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے دریافت کیا تھا کہ آخر تیجسوی اپنے والد کے کام کے بارے میں بات کیوں نہیں کرتے؟۔ بی جے پی لالو پرساد یادو کے دورِ چیف منسٹری کو اکثر جنگل راج سے تعبیر کرتے ہیں۔ تیجسوی نے مودی جی اور بی جے پی کی تنقیدوں کا جواب ’’سو سنار کی ایک لوہار کی‘‘ کی شکل میں دیا۔ انہوں نے راست مودی سے مخاطبت ہوتے ہوئے کچھ یوں کہا ’’مودی جی برائے مہربانی اپنے کان کھلے رکھیں اور اپنی عینک کو صاف کرلیں تاکہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں اسے اچھی طرح سن سکیں اور مجھے اچھی طرح دیکھ سکیں۔ مودی جی کان کھول کر سنئے میرے والد (لالو پرسادیادو) نے لاکھوں غریبوں اور محروم طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بندھوا مزدوری سے آزاد کروایا، نہ صرف انہیں بندھوا مزدوری سے آزاد کرایا بلکہ انہیں آواز دی اور لبرٹی دی اور جب انہوں نے وزیر ریلوے کی حیثیت سے خدمات انجام دی ان کی میعاد کے دوران انڈین ریلویز کو 90000 کروڑ کا منافع ہوا۔ ان کی جدوجہد کا ہی نتیجہ تھا کہ بہار میں وہیلز اور ویاگن فیکٹریاں کھولی گئیں، لالو پرساد یادو نے ہی قلیوں کی خدمات کو مستقل کیا اور ریلوے اسٹیشنوں پر مٹی کے پیالے (کب) متعارف کروائے جس میں ٹرینوں میں چائے سربراہ کی جاتی رہی۔ نتیجہ میں ہزاروں کی تعداد میں کمہاروں کو ملازمتیں حاصل ہوئی اس کے برعکس آپ (مودی) کے دس سالہ دور حکومت میں ریلوے نے کیا کارنامے انجام دیئے؟ کیا آپ کی حکومت میں آپ کے اقتدار میں عوام کا کچھ بھلا ہوا؟ تیجسوی یادو نے وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز و طعنوں کے ہتھیار ایسے وقت استعمال کئے انہیں سخت الفاظ کے ذریعہ ایسے وقت نشانہ بنایا جب بے شمار اپوزیشن قائدین کا ماننا ہے کہ مرکزی ایجنسیاں ان کا تعاقب کررہی ہیں اور ان کے خلاف بدعنوانیوں کے مقدمات کے تحت الزامات عائد کرتی جارہی ہے۔ تیجسوی کے مطابق سنگھ پریوار نے ان کے والد لالو پرساد یادو کو ہراساں و پریشاں کیا فرضی مقدمات میں پھنسایا، راہول گاندھی جی اور کھلیش جی کو سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے نوٹسیں جاری کیں اور خود میرے کئی ارکان خاندان کو تحقیقاتی ایجنسیوں کا سامنا ہے لیکن میرے الفاظ کو یاد رکھئے، میں لڑوں گا، ان کے سامنے نہیں جھکوں گا، تیجسوی وزیر اعظم کو جس وقت اپنے طاقتور بیان کے ذریعہ چیالنج پر چیالنج دیئے جارہے تھے وہاں لالو پرساد یادو، صدر کل ہند کانگریس ملک ارجن کھرگے، کانگریس لیڈر راہول گاندھی، سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو، بائیں بازو کے لیڈران دیپانک بھٹاچاریہ، ڈی راجہ اور سیتا رام یچوری بھی موجود تھے۔ عوام کو تو دور کی بات ہے کیا وہ میرے انکل (نتیش کمار یادو) کے ان کے ساتھ رہنے کی گیارنٹی دے سکتے ہیں؟ ہرگزنہیں!! 2024 کے عام انتخابات میں ایسا لگتا ہے کہ تیجسوی بیروزگاری کو مرکزی موضوع بنائیں گے۔