جامعہ کے طالب علم کی عدالت میں درخواست 2 کروڑ معاوضہ کا مطالبہ

,

   

نئی دہلی ۔ 17 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام)دہلی ہائیکورٹ نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف 15 ڈسمبر کو ہوئے احتجاج کے دوران مبینہ پولیس کی کارروائی میں زخمی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک طالب علم کی درخواست کی سماعت کی اور اس پر مرکزی حکومت عام آدمی پارٹی حکومت اور دہلی سٹی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کو کہا ہے ۔ جسٹس ڈی این پاٹل اور جسٹس سی ہری شنکر پر مشتمل بنچ نے اس خیال کا اظہار کیا کہ اگر درخواست گذار دعویٰ کے طورپر معاوضہ چاہتا ہے تو اس کو دیوانی ( سیول ) مقدمہ دائر کرنا چاہئے اور ثبوتوں کے ذریعہ اس کو ثابت کرنا چاہئے یہ ریٹ درخواست میں نہیں کیا جاسکتا ۔ عدالت نے کہاکہ دہلی میں ہرچیز کے لئے رٹ درخواست داخل کرنا فیشن بن گیا ہے ۔ تاہم عدالت نے بعد میں وزارتِ داخلی اُمور ، یونیورسٹی ، دہلی حکومت اور پولیس کو نوٹس جاری کی ۔ طالب علم نے اپنی درخواست میں بتایا کہ پولیس کی کارروائی میں اس کے دونوں پیروں میں فریکچر آگیا ۔ ایڈوکیٹ نبیلرحسن کے ذریعہ طالب علم شایان مجیب نے اپنی درخواست میں دو کروڑ روپئے کے معاوضہ کا مطالبہ کیا جبکہ پولیس کی بہیمانہ کارروائی پر ایف آئی آر درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔