جانتے ہو مفلس کون ہے؟

   

ابوزہیر سید زبیر ہاشمی نظامی
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟‘‘۔ لوگوں نے عرض کیا ’’یارسول اللہ! ﷺ ہمارے یہاں مفلس اسے کہا جاتا ہے، جس کے پاس نہ درہم ہو اور نہ کچھ سامان‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا ’’میری امت میں مفلس وہ ہے، جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکوۃ (کے اجر کا بہت بڑا سرمایہ) لائے گا، اس کے باوجود اس نے دنیا میں کسی کو گالی دی تھی، کسی پر زنا کی تہمت لگائی تھی، کسی کا مال کھایا تھا، کسی کو قتل کیا تھا، کسی کو مارا تھا، اس کی نیکیوں کا ثواب مظلوموں کو دیا جائے گا، یعنی اس کی نیکیاں ختم ہو جائیں گی۔ اور اگر مظلوموں کے حقوق باقی رہے تو پھر ان کے گناہوں کو اس کے نامہ اعمال میں لکھ دیا جائے گا اور اسے آگ میں پھینک دیا جائے گا‘‘۔ (مسلم)یقیناً فحش کلامی کرنے والوں کو جہنم کی آگ میں پھینکا جائے گا، الا یہ کہ وہ فحش کلامی سے توبہ کرکے ان تمام برائیوں کو چھوڑدیں، کیونکہ جنت وہ جگہ ہے جہاں نہ کوئی بیہودہ باتیں کرنے والا ہوگا اور نہ فحش کلامی کرنے والا۔ جنتیوں کے بارے میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ ’’وہاں وہ کوئی بیہودہ کلام یا گناہ کی بات نہیں سنیں گے، جو بھی بات ہوگی ٹھیک ٹھیک ہوگی‘‘۔ (سورۃ الواقعہ۔۵۲،۶۲) رسول اکرم ﷺنے اپنے ان امتیوں کو جنت کی ضمانت دی ہے، جو اپنے زبان کی حفاظت کرتے ہیں اور اپنی زبان سے پاکیزہ کلمات ادا کرتے ہیں۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ’’جو شخص اپنی زبان اور شرمگاہ کی حفاظت کرے، میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں‘‘۔ (بخاری)